ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
ادب الاعتدال بسم اللہ الرحمن الرحیم حامدا ومصلیا تقریر حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی مد ظلہ مسمی ادب الاعتدال یہ تقریر بھی منجملہ ان تقریروں کے ہے جو سفر گور کھپور میں ہوئیں۔ یہ تقریر مابین اسٹیشن مئوواعظم گڈھ ہوئی وقت ٹھیک 1 گھنٹہ تاریخ 27 صفر 1335 ھ روز یک شنبہ بعد طلوع آفتاب مطابق 24 دسمبر 1916 ء اس وقت ہمراہیوں سے دو درجے بھرے ہوئے تھے تخمینا چودہ پندرہ آدمی تھے ۔ مئو ضلع اعظم گڈ ھ میں زائرین کا بہت ہجوم تھا ۔ اور بہت سے ان میں اس بات کے طالب ہوئے کہ ہماری بستی میں تشریف لے چلئے۔فرمایا وقت بہت تنگ ہے میں خواجہ عزیز الحسن صاحب سے وعدہ کرچکاہوں کہ ان کے ساتھ ایک مقام ریاست بھرت پور میں جاؤں اور ان کو لکھا جس کا دل چاہے مجھے منگل کے روز الہ آباد میں ملیں آج اتوار ہے مجھ کو پرسوں الہ آباد پہنچنا ضرور ہے ۔ بیچ میں سرائے میر اور فتح پور کا بھی وعدہ ہوچکاہے ۔ اب اتنا وقت کسی طرح نہیں ہے کہ اور کہیں جاسکوں فتح پور کے لئے بھی بہ مشکل دو گھنٹہ ملے ہیں ۔ اور مقامات پر جانے کی ایک صورت یہ ہوسکتی ہے کہ اس وقت تو میں الہ آباد چلاجاؤں اور خواجہ صاحب سے مشورہ کروں وہ وہاں ملیں گے اگر وہ اپنے ساتھ لے جانا ملتوی کردیں تو الہ آباد سے پھر لوٹ آؤں ۔ گو مجھ کو اس میں تکلیف ہوگی مگر خیر میں اس کو گوارا کروں گا بد نظمی نہ ہونی چاہئے لیکن اس کے لئے بھی کئی شرطیں ہیں ۔ ایک یہ کہ میں حطمی وعدہ نہیں کرتا کہ میں لوٹ آؤں گا ۔خواجہ صاحب سے مشورہ کے بعد جو کچھ طے ہوگا اس پر عمل ہوگا دوسرے یہ کہ میں خواجہ صاحب پر زور نہیں دوں گا کہ وہ اپنے ساتھ نہ لے جائیں اس واسطے مناسب ہے کہ جس جس کو مجھے اپنے یہاں لے جانا ہو وہ سب اپنا اپنا ایک ایک وکیل جوان کے نزدیک معتمد علیہ ہو میرے ہمراہ بھیجدیں ۔وہ وکلاء وہاں خواجہ صاحب سے کہیں اگر خواجہ صاحب نے منظور کرلیا ۔ تو میں ان وکلاء کے ساتھ واپس آجاؤں گا ۔ اور اس میں بھی شرط یہ ہے کہ معتد بہ تعدادمقامات کی ہوجائے ایک دو جگہ کے لئے اتنے لمبے سفر کو دہرانا نہیں ہوسکتا ۔ اس وقت لوگ مقامات کے نام لکھوا دیں ۔