ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
روک رکھا ہے بلکہ خرید خرید کر رکھے جاتے ہیں ۔ زکوۃ میں نکالی ہوئی چیز کو خریدنا مکروہ ہے اگر یہ زکوۃ میں نکالا ہوا رنگ کسی مسکین کی ملک میں دیکر پھر خرید لیا جائے تو آئیندہ نفع ہو سکتا ہے ۔ فرمایا ہا ں ۔ مگر فقہا نے زکوۃ میں نکالی ہوئی چیز کے خریدنے کو مکروہ لکھا ہے کیونکہ غالبا وہ مسکین قیمت میں رعایت کرے گا ۔ اور اگر رنگ خریدنے والا خریدتے وقت مالک نصاب نہ تھا اور اب زیادتی قیمت کی وجہ سے صاحب نصاب ہو گیا تب بھی زکوۃ واجب نہ ہو گی ۔ حقیقت اشیاء تک پہنچنا صرف وحی سے ممکن ہے مسجد بڑھل گنج میں بیٹھے ہوئے فرمایا عقلاء زمانہ کے رسوم اختراعیہ کو دیکھ کر وحی کی قدر ہوتی ہے ۔ کہ ہم کو بلا مشقت رسول اللہ ﷺ نے حقیقت تک پہونچا دیا ۔ عقل سے حقیقت تک پہنچنا ہوتا ہی نہیں ۔ لا عدوی کی تفسیر دیکھئے طاعون کے بارہ میں اختلاف ہے ڈاکٹروں میں دو فریق ہو گئے ہیں ایک متعدی مانتا ہے ۔ اور دوسرا نہیں مانتا جب دو مذہب ہو گئے تو بس ایک شق یہ ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے لا عدوی ہمیں حقیقت معلوم ہو گی کہ شقین میں سے یہ شق واقعی اور حق ہے ۔ اور دوسری باطل مولوی ابو الحسن صاحب نے عرض کیا حدیث میں لا عدوی وارد ہے اس سے نفی ہوئی متعدی ہونے کی اور یہ لفظ بھی ہے " من اجوب الاول "اس سے اور تاکید نفی تعدیہ کی اور ایک معنی اور بھی ادا ہو گئے وہ یہ کہ من سے مراد کو ن سے ظاہر ہے کہ حق تعالی مراد ہیں تو یہ معنی ہوئے کہ حق تعالی نے نتعدی کر دیا ۔ ایک عدوی کی نفی ہوئی اور ایک عدوی کا اثبات ۔ تو اس کے یہی معنی ہوئے کہ عدوی جاہلیت کی نفی فرمائی اور عدوی بامر الہی کا اثبات تو اس میں اور تحقیق سائنس میں اختلاف کیا ہے اہل سائنس بھی تو یہ نہیں کہتے کہ بیماری خود اپنے اختیار سے لگ جاتی ہے بلکہ یہ کہتے ہیں کہ قانون قدرت یہ ہے کہ جب ایک کو طاعون ہوتا ہے تو دوسرے کو بھی ہوتا ہے ۔ فرمایا یہ مسلم نہیں کہ اہل سائنس کا عقیدہ جاہلیت کا سا نہیں بلکہ یہ لوگ عد دائے جاہلیت کے قائل ہیں دلیل یہ ہے کہ اس کے خوف سے حقوق واجبہ تک تلف کرتے ہیں اس سے ظاہر ہے کہ خدا تعالی کے خوف سے بھی زیادہ اس کا خوف ہے ۔ پھر کیسے مان لیا جائے کہ عدوی باذن الہی کے قائل ہیں رہا اس کو