ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
کہ میری موت قریب ہے لوگوں نے ہنسنا شروع کیا کہا آواز تو یہی کہتی ہے وہ بولنے والا دیر تک نہ آیا جا کر دیکھا تو ایک خندق میں مرا پڑا ہے معلوم ہوا کہ نالی سے باہر کو چڑھنا چاہتا تھا گرا اور مر گیا ۔ صبح کی نماز ڈیرہ میں پڑھی اور سورہ مطففین اور والفجر پڑھی ۔ روانگی قصبہ گولا سے بجانب شاہ پور 24 صفر 1335 ھ 7 بجے 35 منٹ ( جمعرات ) اولیا ء کی مخالفت موجب عذاب ہے یا نہیں مولوی ابو الحسن صاحب نے گاڑی پر بیٹھے ہوئے پوچھا انبیاء علیہم السلام کی مخالفت کرنے سے لوگوں پر عذاب آئے ہیں اولیا ء کی مخالفت سے مخالفت سے بھی عذاب ہوتا ہے یا نہیں ۔ فرمایا جیسے نبوت قطعی ہے ایسے ہی اس کی مخالفت پر عذاب بھی یقینی ہے ۔ اور ولایت قطعی نہیں اس واسطے عذاب بھی یقینی نہیں ۔ تو اگر ایسے شخص سے مخالفت صادر ہو جو اس کی ولایت کو نہ جانتا ہو اس صورت میں عام مومن کی مخالفت کا سا گناہ ہوگا ۔ عام مومن کو بھی بلا وجہ آزردہ کر نا جائز نہیں ۔ اور اگر مخالفت کر نے والا اس کی ولایت کا عالم ہوتو اگر مخالفت بلاوجہ ہے تو گناہ صورت اول سے ازید ہوگا ۔ اسی صورت کی نسبت وارد ہے من اذي لي وليا فقد اذنته بالحرب ۔ اور اگر مخالفت بوجہ ہو اور مخالفت حق پر بھی ہو اگر وہ فعل محتمل تاویل ہے اور اس نے تاویل نہ کی تو کوئی وبال دنیا کا آئے گا ۔ ہلاک ہو جائئے یا کوئی صدمہ پہنچے اور اگر وہ فعل محتمل تاویل نہ ہوتو مخالفت کرنے والا جب کہ حق پر ہے معذور ہے ۔ حدیث الشیخ فی قومہ موضوع ہے اس پر سوال کیا گیا کہ مرید کے لئے تو شیخ کی مخالفت بہت ہی شدید ہو گی ۔ حدیث میں ہے الشيخ في قومه كالنبي في امته ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مرید کو شیخ کی مخالفت نبی کی مخالفت کا سا حکم رکھتی ہے فرمایا اس کا حدیث ہونا ثابت نہیں اور اگر حدیث ہو بھی تو شیخ سے مراد بوڑھا ہے کیونکہ اس زمانہ میں شیخ بمعنی پیر مستعمل نہ تھا ۔ اور اس لفظ سے فعل محتمل تاویل ہو میری مراد فعل احیانا ہے اور اگر وہ فعل داخل عادت ہو تو تاویل کی ضرورت نہیں یوں تو کوئی فعل بھی ایسا نہیں جس میں تاویل قریب یا بعید نہ ہو سکے ۔