ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
مسئلہ وحدۃ الوجود کے متعلق حضرت کا ایک واقعہ مولوی محمد احسن صاحب مکہ میں ایک خشک ذی علم شخص تھے ۔ حضرت جی صاحب کے پاس میں بھی موجود تھا اور وہ بھی تھے وہ وحدت الوجود کو ضلالت کہا کرتے تھے مجھ سے انہوں نے دو ایک دفعہ پوچھا میں نے کہا یہ کام سرکاری نہیں کوئی دن مقرر کیجئے اور اپنے شبہات کو حل کر لیجئے ۔ چنانچہ جمعہ کا دن مقرر ہوا میں نے اول مقصود سے اصطلاحی الفاظ میں کتب تصوف کے موافق وحدۃ الوجود کے متعلق ایک تقریر کی اور ان سے کہہ دیا کہ آپ غور سے تمام الفاظ سن لیں اور ذہن نشین رکھیں ان سے باہر نہ جائیں ۔ پھ جو اشکال ذہن میں آئے کریں ۔ انہوں نے چند اشکال کئے مگر سب کا جواب فوائد قیود ہی موجود ہے ذرا دیر میں سب اشکال رفع تھے ۔ کہنے لگے آج سمجھا میں کہ وحدۃ الوجود یہ ہے ۔ یہ تو موقوف علیہ ایمان ہے پھر انہوں نے حضرت حاجی صاحب سے جا کر بیان کیا تو حضرت ایسے خوش ہوئے جیسے کوئی اپنی اولاد کی کاری گذاری سن کر خوش ہوتا ہے ۔ مفتی صاحب نے عرض کیا وحدۃ الوجود کے متعلق بعض الفاظ موحش ہیں فرمایا کسب فن کے الفاظ دیکھنے چاہئیں اشعار کے نہیں ۔ خاص کر آجکل کے ۔ ان کا ذمہ دار کون ہو سکتا ہے ۔ خود مولانا فرماتے ہیں ۔ معنی اند ر شعر جز با خبط نیست چوں فلاسنگ است آنرا ضبط نیست اور رموز کی نسبت فرماتے ہیں مکہ ہاچوں تیغ پولاد ست تیز چوں نداری تو سپر واپس گریز ائمہ فن کے الفاظ بالکل صاف ہیں اور یہ مسئلہ بالکل ثابت ہے اور حق ہے صاف ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ آسانی سے ان سے مسئلہ سمجھ میں آسکتا ہے ۔ یہ مسئلہ حد سے زیادہ باریک ہے بلکہ مطلب یہ ہے کہ جب اس مسئلہ پر بحث کی جائے اور بحث کرنے والا غور وخوض سے کام لے اور منصف مزاج بھی ہو اور غور وخوض کی لیاقت بھی رکھتا ہو ۔ تو مسئلہ ایسا حق ثابت ہوگا ۔ کہ کوئی بھی اشکال نہ رہے گا ۔ اشکال سے تو کوئی بھی علمی مسئلہ خالی نہیں ۔ اور یوں تو اشکال سے کوئی بھی علمی مضمون خالی نہیں ۔ خود معقول کی باتیں ایسی ہیں جن پر