ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
اچھا فوٹو اس مبحث کا شاید ہی ملے میرے دل میں کھٹک پیدا ہوئی اور یہ زمانہ طالب علمی دیوبند کا ذکر ہے کہ غیر مقلد اپنے ہر مدعا پر حدیث پیش کرتے ہیں ۔ جو ہمارے امام کےخلاف ہوتی ہے ۔ شاید ان کاہی طریق حق ہو ۔ خواب دیکھا کہ میں دہلی میں ایک محدث میا ں صاحب کےمکان پر ہوں دیکھا کہ وہاں چھاچھ تقسیم ہورہی ہے ۔ مجھے چھاچھ کا شوق ہے انہوں نے مجھے بھی دی مگر میں نے نہیں لی بس آنکھ کھل گئی معا تعبیر ذہن میں آئی کہ علم کی صورت رویا لبن ہے جیسا کہ حدیث میں موجود ہے اور چھاچھ کی صورت تو دودھ کی ہے ۔ مگر حقیقت بالکل متغائر ہے معنی اور مغز اس میں نہیں پس یہ سمجھ میں آیا کہ ان کا طریقہ صورت دین تو ہے مگر اس میں معنی دین بالکل ندارد ہے ۔ امام صاحب نے حدیث کے معنی و مغز نظر پر رکھی ہے یہ لوگ امام صاحب پر خلاف حدیث کا اعتراض کرتے ہیں امام صاحب نے بھی حدیث کے خلاف کوئی بات نہیں کہی مگر معنی اور مغز کو لے کر اور یہ لوگ صرف صورت سے شبہ کرتے ہیں تو یہ معارضہ ، معارضہ حدیث نہ ہوا بلکہ معارضہ معنی وصورت حدیث ہوا ۔ اور ایسا ممکن ہے جیسا کہ میں چند نظیروں میں دکھاتا ہوں۔ مثلا حضرت علی رضی اللہ عنہ نے باوجود امر حضور ﷺ کے اس غلام پر حد جاری نہ کی اس سے کوئی ظاہر میں کہہ سکتا ہے کہ حضرت علی نے حدیث کی مخالفت کی جیسا کہ یہ لوگ ہر بات میں امام صاحب کو طعنہ دیتے ہیں کہ حدیث کی مخالفت کرتے ہیں ۔لیکن معنی فہیم آدمی سمجھ سکتا ہے کہ حضرت علی نے گو ظاہر حدیث کی مخالفت کی لیکن حقیقت میں مخالفت نہیں کی ۔ اور ان کو یہی کرنا چاہئے تھا ۔ چنانچہ حضور ﷺ نے بعد میں اسی کی تصویب فرمائی حضرت علی کو یہ مسئلہ معلوم تھا کہ از روئے کتاب وسنت غیر زانی پر حد نہیں ہوسکتی جب کہ وہ غلام مقطوع الذکر تھا تو اس سے زنا ممکن ہی نہ تھا پھر حد کیسی ۔ انصاف سے کہئے کہ تعمیل حدیث یہ ہے یا وہ ہوتی اسی طرح امام صاحب کے اقوال ہیں کہ وہ مغز حدیث پرمبنی ہیں اور ان لوگوں کے اقوال صرف صورت حدیث پر مغز کا نام بھی نہیں اور وہ بھی دو چار مسئلوں میں ۔ قنوج کا قصہ میں نے قنوج میں ایک مرتبہ وعظ کہا اور کچھ رسوم مروجہ کے متعلق گفتگو کی منصف غیر مقلدوں