ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
کیا حال ہے ۔ کہا وہ بھی سب تباہ ہیں اسی پر ان کا بھی گذر رہ گیا ہے کہ ہم جیسوں کو ستایا اور لوٹا مارا جائے اور اپنا بھلا کر لیا ۔ فرمایا ظلم کا انجام یہی ہے ظلم اصل ہے بر بادی کی ۔ اگر سلطنت کا دباؤ بھی نہ ہو تو لوگ ایک دوسرے کا کھا جائیں اور ملاحوں سے فرمایا میرے کرنے کا جو کام ہو وہ بتاؤ ۔ انہوں نے کہا حضور منیجر صاحب کو ایک رقعہ لکھ دیں وہ اگر توجہ کریں گے تو ہم لوگ اس مصیبت سے چھوٹ جائیں گے ۔ فرمایا اچھا میں ڈور یگھاٹ پر پہنچ کر لکھ دوں گا تم میرا پرچہ منیجر صاحب کو دینا وہ ضرور خیال کریں گے ۔ اور خدا کرے مصیبت تمھاری جاتی رہے ۔ یہ دیکھ کر اس چپراسی نے بھی جو ہمراہ بھیجا گیا تھا ۔ عرض کیا کہ اتنی سفارش میری بھی کر دیجئے کہ میرا تبادلہ خاص منجھولی کو کردیا جائے کیونکہ میری تنخواہ بہت تھوڑی بال بچے منجھولی میں ہیں اور میں یہاں ہوں دو جگہ کا خرچ نہیں چل سکتا ۔ چناچنہ ڈوری گھاٹ کے قریب پہنچ کر ایک پرچہ مختصر سا لکھا جس کا مضمون پیچھے موجود ہے مصنفین کی ضرورت ذکر فرمایا کہ مولوی حبیب احمد صاحب کیرانوی مدرسہ امداد العلوم تھانہ بھون میں طالب علموں کو پڑھانے کے لئے آئے تھے مگر اب میں نے ان کو درس کے کام سے نکال کر تصنیف کے کام میں لگا دیا ہے اس کی آجکل سخت ضرورت مدرس تو بہت ہیں مصنف بھی ہونے چاہئیں یہ کام اگر علما ء اپنے ہاتھ میں لے لیں تو غیر علماء کو مثل شبل وغیرہ ہمت نہ ہو او ر نہ کوئی ان کی تصانیف کے سامنے ان کی قدر کرے ۔ میرا ارادہ اس صیغہ کو مستقل کردینے کا ہے ۔ لطیفہ : فرمایا میں ایک ایسے مولوی صاحب کو جو ماشاء اللہ جامع ہیں بحر العلوم کہا کرتا ہوں وجہ تشبیہ کثرت علم بھی اور غیر متنفع ہونا بھی کیونکہ وہ خودسبھی کچھ ہیں مگر دوسروں کو ان کے علم سے فائدہ نہیں پہنچتا ۔ اور میں کہا کرتا ہوں کہ بحر العلوم سے نہر العلوم ہی اچھے کہ ان سے آب پاشی ہوتی ہے اور ان کا پانی تھوڑا سہی مگر کار آمد تو ہے ۔ ایک جگہ کئی آدمیوں کا قرآن آواز سے پڑھنا سوال : کئی آدمیوں کا ایک جگہ بیٹھ کر قرآن شریف پڑھنا کیسا ہے ۔ فرمایا حنفیہ کا اصل مذہب تو یہی