ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
اور نہ پڑھنا مشرک بننا ہے ۔ گو اس کے یہ معنی نہیں کہ نماز نہ پڑھنے سے آدمی کافر ومشرک ہو جاتا ہے کیونکہ یہ عقیدہ اہل سنت کے خلاف ہے ۔ بلکہ معنی یہ ہیں کہ یہ عمل مشرکوں کا سا ہے ۔ من ترک الصلوۃ متعمدا کے معنی جیسے حدیث میں وارد ہے ۔ من ترك الصلوة متعمدا فقد كفر اي عملا ۔ یعنی کام کا فروں کا سا کیا جیسے کہتے ہیں کہ فلانا چمار ہو گیا ۔ اس کے یہ معنی نہیں کہ واقعی چمار ہو گیا ۔ بلکہ مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ چماروں کے سے کام کرنے لگا تو نماز نہ پڑھنے والے کو مشرک فرمانا بمعنی حقیقی تو نہیں ہے مگر جس معنی میں بھی ہو ۔ لفظ نہایت مو حش ہے مشرک سے برا کوئی نہیں ۔اس واسطے اللہ تعالی نے نفرت دلانے کے لئے قیموا الصلوۃ کے ساتھ ولا تکونوا من المشرکین ۔ بھی بڑھا دیا ۔ کیونکہ صرف نماز کے حکم سے اتنی تاکید نہ ہوتی اور اس سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ مشرک بننا ترک نماز سے بہت زیادہ برا ہے ۔ کیونکہ یہ ایک قاعدہ ہے کہ جب ایک چیز کو دوسری چیز سے تشبیہ دی جاتی ہے ۔ تو وجہ شبہ مشبہ بہ میں زیادہ ہوتی ہے ۔ خواہ زیادتی کسی حیثیت سے ہو مثلا کہتے کہ زید شیر ہے یعنی ایسا بہادر ہے جیسا شیر تو اس میں ضروری ہے کہ بہادری شیر میں زیادہ ہے ایسے ہی ترک نماز کو مشرک بننے سے تشبیہ دی گئی ہے ۔ شرک کی برائی تو یہ بات مسلم ہوئی کہ شرک ترک نماز سے بھی زیادہ برا ہے ۔ تو شرک کس قدر بری چیز ہوئی دیہات میں شرک بھی کثرت سے ہے ۔ خصوصا عورتو ں میں شرک کا اثر بہت ہے ۔ مسسلمانوں کے گھروں میں یہ بلا ہے کہ دیوی اور سیتاکو پوجتی ہیں ۔کسی کے چیچک نکلتی ہے تو اس سے ڈرتی ہیں ۔ اور اس کو متصرف چیز سمجھتی ہیں ۔ اور سیتلا کی پوجا کرتی ہیں یہ کیا خرافات ہے ۔ جیسے اور مرض ہیں ایسے ہی چیچک بھی ہے ۔ اور مرضوں کو کیوں نہیں پوجتے اور مسلمان کے نزدیک تو کوئی با ارادہ اور مثر چیز بھی خواہ وہ کتنی ہی بڑی با تصرف کیوں نہ ہوں ۔ پوجنے کے قابل نہیں ہو سکتی ۔ مسلمان کے نزدیک تو پوجنے کے قابل بس ایک خدا ہے اسی کا اس کو خوف ہو سکتا ہے ۔