ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
بزرگوں کی مخالفت خطر ناک چیز ہے شیخ اکبر بڑے شخص تھے ان کی مخالفت بڑی کی گئی ۔ مگر لوگوں نے ان کو پہچانا نہ تھا ظاہر اان کے اقوال خلاف معلوم ہوتے تھے ۔ اگر بعد پچان لینے کے ان کی مخالفت کی جاتی تع عتاب ہوتا ۔ رہا یہ کہ جب ظاہر خلاف تھا تو بعد میں پہچان کیسے ہوگی کہ وہ شخص ایسے تھے ۔ بات یہ کہ حق بات چھپتی نہیں دل کھٹک جاتا ہے کہ اس ظاہر کے اندر باطن اور موجود ہے پھر اس کی تحقیق ہو جاتی ہے اور کوئی شبہ نہیں رہتا ۔ اور جو صورتیں موجب ضرر بتائیں وہ بھی اگر بمصلحت شرعی اختیار کی جائیں تو موجب ضرر نہیں اور یہ بھی شرط ہے کہ مخالفت کرتے وقت اس کا باطن رکتا نہ ہو ورنہ باطن کے مقتضا پر اہل باطن کو عمل ضرور ہے ورنہ باطنی ضرر ہو گا ۔ اور برکات باطنی سے محروم رہے گا ۔ اور گو اصل برکات اپنے ہی سلسلہ سے آتے ہیں ۔ مگر شرائط اور موانع بھی تو ہیں ۔ سوال : کیا اس مخالفت سے نسبت چھن جاتی ہے ۔ فرمایا نسبت نہیں چھنتی مناسبت چھن جاتی ہے کیونکہ ثابت ہے کہ الفانی لا یرد مناسب چھن جانے سے استعداد قبول فیوض کم ہو جاتی ہے گویا عبادت ہو جاتی ہے پھر یہ غباوت بالعرض مضر ہوتی ہے حقائق کا انکشاف نہیں رہتا اور عمل میں دشواری ہو جاتی ہے اور اگر کوئی باوجود غباوت کے عمل کرے تو اجر ملے گا مگر مشکل ہے کیونکہ فعل اندر کے تقاضا سے ہوتا ہے اور حال نہ رہنے سے تقاضا نہیں رہتا ۔ غرض بزرگوں کی مخالفت خطرناک چیز ہے ۔ میں درویشوں کے برا کہنے میں بڑا کم ہمت ہوں ۔ جب تک تاویل کی بھی گنجائش ہو اعتراض نہیں کرتا ۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں ہر شخص کو مقتدا بنالیتا ہوں ۔ حسن ظن میں توسع اور اقتداء میں احتیاط چاہئے ایک تو ہے عقیدت ( بمعنی حسن ظن ) اس میں میری طبیعت میں بڑی وسعت ہے اور ایک ہے ، اتباع یعنی کسی کو متبوع اور مقتدا بنا لینا اس میں میرے مزاج میں بڑی تنگی ہے اور یہی ہونا بھی چاہئے اس میں جو کوئی توسع کرے سخت خطرناک ہے ایسے ایسے راہزن آجکل موجود ہیں کہ خدا بچائے ۔ اس کے لئے بڑی چھان بین کی ضرورت ہے جب تک پورا اطمینان نہ ہو جائے کبھی کسی کے ہاتھ میں ہاتھ نہ دے چاہے کوئی کیسا ہی مشہور ومعروف ہو ا کے لئے پوری جمعیت قلب چاہئے کسی نے کہا ہے ؎