ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
غدار سے مراد ایک وزیر ہے جو ان کا دشمن تھا اور ان کا نام منصور مشہور ہو گیا ۔ حالانکہ حسین بن منصور ہے ۔ انا الحق کی تاویلیں حضرت گنگوہی فرمایا کرتے تھے کہ میں انا الحق کی تاویل یہ کرتا کہ " انا علی الحق " ہے ۔ انا الحق کی تاویل از حضرت والا فرمایا حضرت والانے اور میں بلا تقدیر یہ تاویل کرتا ہوں کہ حق بمعنی ثابت ہے ۔ پس انا الحق رد ہے سو فسطائی کا جیسے اہل کلام نے کہا ہے حقائق الاشياء ثابتة ۔ اور اس كي نظيريں موجود هيں ۔ مثلا کتابوں میں ہے الحرض حق والصراط حق والجنة حق والنار حق اگر خیال ہوا کہ انا الحق کی نظیریں یہ اس واسطے صحیح نہیں کہ انا الحق کی خبر معرف باللام ہے تو اس کی نظیر بھی قرآن شریف میں ہے والوزن يومئذ ن الحق ۔ یہاں الحق معرف باللام خبر ہے ۔ اور میرے خیال میں یہ تاویل بہت ہی سیدھی ہے ۔ پس اس کا ترجمہ یہ ہوا کہ میں موجود ہوں اشارہ ہے عقائد کے اس مسئلہ کی طرف حقائق الاشیاء ثابتۃ تو معنی یہ ہوئے کہ موجود واقعی ہوں نہ موہوم جیسا کہ مذہب فرقہ لا اور یہ ہے یہ بالکل سیدھی سی تاویل ہے معلوم ہوتا ہے کہ اس زمانہ کے متقشفین کو ان سے عداوت ہوگی جو ان کا یہ واقعہ ہوا ایک موقع ہاتھ آگیا وزیر سے ساز کرکے کینہ نکالا گیا ۔ اور یہ کہنا بھی مشکل ہے کہ تدین کی وجہ سے ان کو عداوت ہوگی کیونکہ متقشفین کے اخلاق سے یہ امید نہیں یہ لوگ حب جاہ ومال میں ضرور مبتلا ہوتے ہیں ۔ ننگے پیروں چلنا ایک موقع پر لیکھ ( گاڑی کا راستہ ) اونچی اونچی زیادہ تھی حضرت والا ننگے پاؤں گاڑی پر سے اتر پڑے اور ننگے پاؤں بہت دور تک چلتے رہے خدا م نے عرض کیا جوتے پہن لیجئے ۔ فرمایا کچھ حاجت نہیں حتی کی جب بہت دیر ہو گئی تو عرض کیا گیا ۔ کانٹا لگ جانے کا اندیشہ ہے تب جوتا پہنا ۔ احقر کہتا ہے ۔ یہ وما انا من المتكلفين اور امرنا ان تحتفي مرة سب رفقاء کو ساتھ رہنا چاہئے قصبہ گولا سے روانگی کی صورت یہ ہوئی تھی کہ ایک گاڑی پر حضرت والا اور ہم خدام تھے