ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
گاڑی تقریبا سب خالی ہو گئی ۔ اس وقت حضرت کے ساتھ ہم چار خدام تھے ۔ احقر اور مولوی عبد الغنی صاحب اور مولوی محمد اختر صاحب اور خواجہ عزیز الحسن صاحب ۔ قبلہ کی سمت بائیں جانب کو قریب 45 درجہ کے منحرف تھی ۔ جماعت کے لئے یہ تجویز ہوئی کہ درمیان کے ایک درجہ میں دونوں بنچوں کے درمیان میں حضرت والا کھڑے ہو جائیں اور داہنی ، بائیں ہر درجہ میں ایک ایک مقتدی کھڑا ہو جائے ۔ احقر نے عرض کیا جب حضرت درمیان میں ہیں اور بلہ بائیں جانب کو منحرف ہے تو جو مقتدی بائیں جانب کے درجوں میں کھڑے ہوں گے وہ امام سے آگے ہوں گے ۔ فرمایا آگے کیسے ہوں گے میں تو آگے کھڑا ہوں ۔ احقر نے عرض کیا میری سمجھ میں نہیں آتا کہ حضرت مقتدیوں سے آگے کیسے رہیں گے داہنی طرف والوں سے تو بیشک آگے ہیں فرمایا سب بائیں درجہ میں میں ہو جاؤں تاکہ سب لوگ پیچھے رہیں ۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا ۔ اور اس طرح جماعت ہوئی کہ سب سے بائیں درجہ میں حضرت والا تھے اور حضرت کی بائیں طرف اسی درجہ میں ایک مقتدی اور داہنی طرف کے درجہ میں کیچڑ تھی ۔ اسی کو چھوڑ کر اس سے داہنے درجہ میں دو مقتدی اور اس سے داہنے درجہ میں ایک مقتدی تھا ۔ ریل گاڑی مکان واحد کے حکم میں ہے فرمایا حضرت والا نے ریل گاڑی مکان واحد کے حکم میں ہے تمام گاڑی میں اقتداء صحیح ہو سکتی ہے۔ بنچوں کے بیچ بیچ میں کھڑے ہوئے اور سجدہ دب کر بیچ کے نیچے کو کیا ۔ اس اہمتام وغیرہ میں وقت قریب تنگ ہونے کے آگیا تھا ۔ اس واسطے صرف معوذتین پڑھیں بعد نماز حضرت والا اپنی منزل پڑھتے رہے اور خدام اپنے اپنے اوراد میں مشغول رہے ۔ جائے نماز میں قرآن شریف کو لپیٹنا مولوی محمد اختر صاحب نے پوچھا کہ جائے نماز میں قرآن شریف کو لپیٹ کر رکھدیا جائے تو کیسا ہے فرمایا جائز تو ہے مگر جائے نماز پیر رکھنے کی چیز ہے ۔ اس میں قرآن شریف کو لپیٹنا سوء ادب تو ضرور ہے ۔ پوچھا گیا ۔ قرآن شریف کے اوپر کوئی کتان رکھنا کیسا ہے ۔ فرمایا یہ بھی سوء ادب ہے الآنکہ قرآن شریف کی حفاطت کی غرض سے ہو ۔ اس سفر میں حضرت والانے چند ادویات بھی ساتھ لے لی تھیں اور ان کا اہمتام احقر نے اپنے