ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
مدات علیحدہ ہوں اور چندہ دیتے وقت اور لیتے وقت الگ رقمیں رکھی جائیں تو احتیاط ہو سکتی ہے ۔ لہجہ قراءت کا بیان لہجہ قراءت کا ذکر ہوا تو فرمایا پانی پت والے لہجہ کے بڑے دشمن ہیں اور دوسری جگہ کے قراء لہجہ کے سر ہیں مگر کچھ بھی ہو پانی پت والوں کو فن قراء کی طرف توجہ ہے اور پانی پت کی سر زمین میں قراء سے دل چسپی ہے بعض عورتیں پانی پت میں سبع کو تمام قرآن میں جمع کر سکتی ہیں یہ اور بات ہے کہ لہجہ سے بالکل ضد ہے یہ باہم قراء کے لطیفہ ہیں کہ پانی پت والے دوسروں کو کہتے ہیں یہ گاتے ہیں اور وہ کہتے ہیں ۔ پانی پت والے قرآن کیا پڑھتے ہیں روتے ہیںن ۔ مفتی صاحب نے کہا کچھ تو لہجہ ہونا چاہئے فرمایا دل کشی ہونا چاہئے ۔ ایک شخص ( یہ ایک طالب علم قاری ضیاء الدین کے شاگرد تھے ۔ وہ مراد آباد سے لکھنؤ تک ساتھ رہے اور بعد ازاں الہ آباد چلے گئے ۔ ) نے کہا کہ قاضی ضیاء الدین صاحب نے خواب میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ فرماتے ہیں تم تو عربی لہجہ جانتے ہو پھر پڑھا کیوں نہیں کرتے ۔ فرمایا حضرت والانے کہ سہارنپور میں مکتب تجوید القرآن میں ایک خواب دیکھا گیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس مکتب کے لڑکے پیش کے گئے اور عربی لہجہ میں اور پانی پت کے لہجہ میں دونوں میں قرآن سنوایا گیا تو (خواب صحی یاد نہیں رہا یہ قول حضرت والا کا ہے ) مگر یہ یاد ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی پت کے لہجہ کی نسبت اصبت یا احسنت کا لفظ فرمایا ۔ فرمایا حضرت والا نے دونوں خواب ظاہرا متعارض معلوم ہوتے ہیں تاویل کی ضرورت ہے وہ یہ کہ حضور کا قاری ضیاء الدین صاحب کو عربی لہجہ کا حکم دینا اس واسطے ہو کہ معلوم ہو گا کہ قاری صاحب عربی لہجہ میں افراط وتفریط نہ کریں گے اور سہارن پور کی مکتب تجوید القرآن کی نسبت معلوم ہوا ہوگا کہ افراط وتفریط ہوگی اس واسطے ان کیلئے پانی پت کے طریقہ کو پسند فرمایا معلوم ہوا جہاں غلو نہ ہو وہاں لہجہ میں مضائقہ نہیں ورنہ اڑا ہی دینا چاہئے ۔ قرآن شریف کے عجائبات فرمایا عجیب بات ہے کہ قرآن میں سب لہجے کھپ جاتے ہیں یہ بندش الفاظ کی تعریف ہے سچ ہے لاتفصي عجائبه احقر نے عرض کیا علاوہ لہجہ کے تحریر میں بہت سی صنعتیں ہیں جو دوسری کسی کتاب میں نہیں کھپ سکتیں ۔ مثلا ایک شخص نے قرآن شریف چھاپا ۔ جس میں ہر سطر "الف " سے شروع