ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
جس میں سہولت ہو ۔ غرض یہ قرار داد ہوئی کہ صبح بعد نماز صدر سے گاڑی آجائے اور مع اسباب روانہ ہوکر صدر میں کھانا کھا کر ریل کو روانہ ہوں ۔چنانچہ علی الصباح حافظ صاحب نے ایک فٹن اور ایک پال گاڑی بھیج دی اسباب کچھ فٹن میں رکھا گیا اور کچھ پال گاڑی میں ۔ فٹن میں حضرت والا اور احقر اور دو آدمی اور سوار ہوئے اسباب پائدان میں اتنا بھر گیا کہ پیر رکھنے کو بھی جگہ نہ رہی حضرت والا کے پیر باہر کو نکلنے ہوئے تھے ۔ فٹن فتن ہے غالبا خواجہ صاحب نے کہا اسباب نے تو فٹن کو بھی شرما دیا فٹن تو صرف ہوا خوری کے لئے ہوتی ہے اس اسباب سے تو چھکڑا معلوم ہوتی ہے فرمایا اسی اسباب سے تو یہ فٹن ہے ورنہ پھر فتن ہے۔ (جمع فتنہ کی ہے ۔ ) قصہ ڈاکٹر عبدالرحمن صاحب ڈاکٹر عبدا لرحمن صاحب کا واقعہ ہے کہ وہ حضرت حاجی صاحب کے پاس رہ کر آئے تھے ایک کیفیت نورانی قلب میں پیدا ہوگئی تھی ۔ مظفر نگر میں ایک بنئے سے بلایا اور فٹن بھیجی انہوں نے کہا میں پیدل چلتا ہوں مگر ہمراہی آدمی نے نہ مانا ۔ فٹن میں پیر رکھنا تھا کہ وہ کیفیت جاتی رہی پھر کبھی نصیب نہیں ہوئی ۔ روانگی از میرٹھ 9 بجے کی ریل میں دیوبند کو روانہ ہوئے حاجی وجیہ الدین صاحب سودا گر صدر بھی ہمراہ تھے اور میر معصوم علی صاحب تاجر جو تہ بھی میرٹھ سے ہمراہ ہوئے راستہ میں خواجہ صاحب نےکہا دل چاہتا ہے کہ سب جھگڑوں کو چھوڑکر محض متوکل بن جاؤں اور عبادت ہی میں رہا کروں ۔ فرمایا حضرت یہ مباح تعلقات ہی کی برکت ہے کہ عبادت سے دل نہیں گھبراتا ورنہ دو چار دن میں عبادت سب جاتی رہے یہ مکر شیطان ہے کہ ہر شخص کی موجودہ حالت کو خراب بتاتا ہے اور دوسری حالت کو تجویز کرتا ہے اور اس مکر میں اچھے اچھے سمجھ دار لوگ بھی آجاتے ہیں ۔آخری نتیجہ اسکا حیرانی اور ترک عبادت ہوتا ہے ۔ اس