ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
جواب : اس نیت سے جائز ہے کہ میں نقصان سے لوگوں کو بچاؤں گا ۔ یا اس نیت سے دوسرا جو ضرر پہنچاتا اس سے کم پہنچے گا ۔ اس پر پوچھا گیا تو کیا سب ملازمتوں کی یہی حالت ہے ۔ جیسے ڈپٹی کلکٹر وغیرہ اس میں بھی تو یہ فائدہ ہو سکتا ہے کہ لوگوں کو نقصان نہ پہنچے یا جتنا اور لوگ پہنچاتے اس سے کم پہنچے اس میں اور اس میں کیا فرق ہے ۔ فرمایا بعضے کام فی نفسہ ناجائز ہیں ۔ اور ملازمت ضرر رسانی کی وجہ سے منع کی جاتی ہے ۔ اور ضرر رسانی فعل اختیاریی ہے ملازمت کا جزو نہیں ہے ۔ اور ڈپٹی کلکٹری میں سود کی ڈگری وغیرہ سے بچنا غیر اختیاری ہے کیونکہ وہ جزو ملازمت ہے ۔ دونو ں میں یہ فرق ہے ۔ ملاحوں نے یہ دیکھا تھا کہ حضرت والا کے سوار کرنے کے لئے منیجر صاحب خود تشریف لائے اور ، اور چند آدمی بھی ہمراہ تھے اس سے ان کو گمان ہوا کہ حضرت ضرور کوئی بڑے آدمی ہیں ۔ نیز اس قدرتی جلال سے جو حق تعالی نے حضرت کو عطا فرمایا ہے ملاحوں کو اس کا یقین ہو گیا ۔ اور اپنی ایک فریاد حضرت کے سامنے پیش کرنا چاہی لیکن رعب مانع تھا ۔ چونکہ یہ سفر دریا نہایت تفریح دہ ثابت ہوا اور حضرت والا کی طبیعت بشاش تھا ۔ خدام ہنستے بولتے چلے جاتے تھے ۔ حضرت والا کی خوش مزاجی دیکھ کر ملاحوں کو ہمت ہوئی اور اپنی فریاد پیش کی کہ ہمارے اوپر یہاں کے زمین دار بہت ظلم کرتے ہیں ۔ زمین زمیندار کے حقوق میں بگار بھی ہم سے ٹھیری ہوئی ہے اور ہم اس میں کچھ عذر نہیں کرتے ۔ لیکن زمیندار شرکت کا ہے ایک شریک ہم سے بگار لیتا ہے اور قرار داد سے بہت زیادہ لیتا ہے دوسرے شریک کو یہ معلوم ہو جاتا ہے تو وہ ہم سے دوبارہ بگار لیتا ہے اور اس سے بھی زیادہ لیتا ہے اور اگر ہم عذر کرتے ہیں تو ہر گز نہیں سنتے ۔ بلکہ گھر کا چکی چولہا تک اٹھا کر لے جاتے ہیں ۔ بعض جگہ تین ، تین اور چار ، چار شریک ہیں اور آپس میں ان کے تنازیہ ہے سب ایک دوسرے کی ضد میں بگار زیادہ لیتے ہیں ہم کسی کا روز گار نہیں رہے فاقوں سے مرے جاتے ہیں اور کوئی رحم نہیں کرتا اور ظلم یہ ہے کہ منیجر صاحب تک ہماری رسائی نہیں ہونے دیتے اور اگر ہم کسی طرح منیجر صاحب تک پہنچ بھی جائیں تو ڈر لگتا ہے کہ پھر وہ لوگ ہم کو زیادہ تنگ کریں گے غریب آدمی کی مشکل ہے ۔ داد رسی حضرت والا نے بہت غور سے ان کی فریاد سنی اور بہت افسوس کیا اور پوچھا ان زمینداروں کا