ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
میرا حقہ آپ نے چھڑایا ۔ میں مزاج پرسی کے لئے آیا تھا ۔ آپ کے قریب بیٹھا تھا آپ نے بہت خفگی سے کہا منہ میں بو آتی ہے الگ ہٹ کر بیٹھو ۔ اس وقت سے میں نے قطعی حقہ چھوڑ دیا ۔ تیسرے یہ کہ اس حالت میں آخرت سے غفلت نہ ہوئی اس سے یہ امید ہے کہ ان شاء اللہ خاتمہ کے وقت بھی خیال رہے گا ۔ ذکر کی طرف بھی بقدر ضرورت توجہ رہی اس سے بھی حسن خاتمہ کی امید ہے ۔ چوتھے یہ کہ نا مناسب کوئی بات منہ سے نہیں ( یہ روایت خواجہ عزیز الحسن صاحب کی ہے ) نکلی ۔ کھانا تو ان دنوں مین بالکل نہیں کھایا ۔ مگر دونوں وقت یہ معلوم ہوتا تھا ۔ کہ پیٹ بھر جاتا ہے جانے کون کھلا دیتا تھا ۔ اسٹیشن فراہری پور ایک صاحب مولوی ابو بکر نامی مع آٹھ دس آدمیوں کے زیارت کے لئے آئے جب اسٹیشن سرائے میر پہنچے تو دیکھا کہ بڑا مجمع استقبال کے لئے موجود ہے ۔ تخمینا دو سو سے کم نہ ہو گا اور خواجہ عزیز الحسن صاحب بھی الہ آباد سے آ گئے ہیں ۔ حضرت ولا سے خواجہ صاحب کی یہ قرار داد ہوئی تھی کہ منگل کے دن حضرت الہ آباد پہنچیں ۔ چنانچہ اس کی کوشش کی جارہی تھی ۔خواجہ صاحب الہ آباد سنیچر کو پہنچ گئے ۔ اور ابھی حضرت کے تشریف لانے میں دو روز باقی تھے ۔ ان سے صبر نہ ہوا اور سرائے میر میں آملے اور مولوی عبد الرحمن صاحب ساکن بکھر ضلع اعظم گڈھ بھی اسی وقت سرائے میر پہنچے اور اسٹیشن پر ملے یہ بزرگ تھوڑے عرصہ سے تھانہ بھون میں مقیم تھے ۔ اجازت وخلافت ملنے کے بعد اب گھر کو جارہے تھے راستہ میں حضرت کی سرائے میر تشریف آور کی خبر سن کر یہیں رہ گئے اسباب قصبہ کو روانہ کر دیا گا ۔ اور حضرت کو پالکی میں لے گئے ۔ قصبہ چونکہ قریب تھا ہم خدام نے سواری کا انتظام نہ کیا ۔ کیونکہ اس وقت سواری موجود نہ تھی اور قصبہ سے آنے میں دیر لگتی ۔ پیادہ پا قصبہ گئے ۔ پالکی کی چال تیز ہوتی ہے وہ پہلے پہنچ گئی ۔ اور ہم خدام ذرا دیر میں پہنچے ۔راستہ میں زائرین اسقدر تھے کہ راستہ پوچھنے کی ضرورت نہ تھی جیسے عید کا راستہ چلتا ہے اس طرح راستہ چل رہا تھا ۔ بعض جگہ بازاروں سے پوچھنے کا اتفاق ہوا ۔ تو یہ جواب ملا کہ بارات اسی طرف کو گئی ہے تمام قصبہ میں غل تھا ۔ بنیئے یہ سمجھے ہوئے تھے کہ کوئی بارات آئی ہے ہم خدام جب قیام گاہ پر پہنچے تو دیکھا کہ ایک مسجد کے آگے شامیانہ لگایا گیا ہے ۔ اور فرش بچھا ہوا ہے ۔ اور شمال میں کھپریل پوش مکان کے بر آمدے میں کیسر بچھی ہوئی ہے ۔ وہ حضرت والا کے بیٹھنے کے لئے ہے اور شامیانہ زائرین کے لئے ہے اور تمام محلہ میں وہ خوشی ہے کہ گویا شادی ہے ۔ رفقاء کا خیال رکھنا حضرت والا خدام سے پہلے پہنچ چکے تھے ۔ پہنچتے ہی رفقاء کے لئے چھوٹا سا کمرہ جو اس برآمدہ