ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
الم نشرح اور والتین پڑھی ۔ بعد نماز کھانا کھایا ایک قصہ یہ ہوا کہ ایک مسلمان صاحب سر براہ کا ریاست منجھولی کے اسٹیشن انڈارا کے بعد اس اسٹیشن پر ملے اور بہت اشتیاق ظاہر کیا اور عرض کیا مجھے جانا تو اپنے کام پر تھا مگر حضرت سے الگ ہونے کو دل نہیں چاہتا ۔ مؤ تک چلوں گا ۔ اور رات کو حضرت ہی کے ساتھ رہوں گا ۔ اس پر حضرت نے نے سکوت فرمایا ۔ مؤ کے دیگر اشخاص جو اسٹیشن انڈارا سے ہمراہ ہوئے تھے ۔ ان میں سے کوئی بولا کہ ضرور تشریف لے چلئے رات کو مؤ میں آرام کیجئے اور صبح کو منجھولی لوٹ آیئے گا ۔ چنانچہ وہ ساتھ رہے ۔ رفیق اور غیر رفیق میں فرق کرنا ۔ حضرت والا جب مؤ میں قیام گاہ پر پہنچ گئے اور ملنے ملانے سے فراغت ہو گئی تو پوچھا کہ سر براہ کار صاحب کہاں ہیں مگر اس وقت ان کا پتہ نہ چلا ۔ جب کھانا کھانے کی تیاری ہوئی تو مولوی ابو الحسن صاحب سے پوچھا کہ سر براہ صاحب کہاں ہیں ان سے کسی نے ریل میں کہا تھا کہ آپ بھی چلئے ۔ پھر اس نے ان کی خبر بھی نہ لی اور وہ کہنے والا کون تھا ۔ تفتیش کی گئی ۔ مگر پتہ نہ چلا ۔ کہ وہ کہنے والا کون تھا ۔ لیکن معلوم ہوا کہ سر براہ کار صاحب کمرہ میں باہر مجمع میں موجود ہیں فرمایا اچھا معوم ہو گیا کہ وہ آگئے ۔ پس تحقیق سے یہ غرض تھی وہ ہمارے ساتھیوں میں سے نہیں ہیں ۔ لہذا ہمارا ان کا ساتھ کھانے میں اور سونے میں بھی نہ ہوگا ۔ اور اس کہنے سے یہ غرض نہیں کہ ہم پہلے کھلایا جائے ۔ چاہے ہم کو دیگر مہمانوں کے بعد کھلایا جائے تاخیر کا مضائقہ نہیں مگر معیت نہیں چاہتے ۔ اور اٹھنے اور بیٹھنے میں بھی شناسا سے۔۔۔۔۔ تکلف کرنا پڑتا ہے اس واسطے ہمراہیان کے کمرہ میں کوئی نہ رہے ۔ فرمایا کھانے والوں کی دو جماعتیں ہیں ایک جماعت ہماری اور ایک دیگر مہمانوں کی لہذا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ دو دفعہ کرکے کھلایا جائے ۔ اول دیگر مہمانان کو کھلایا جائے بعد میں ہم کو ۔ صاحب خانہ کے عرض کیا انتطام کے لئے آدمی کافی موجود ہیں ۔ دونوں جماعتوں کو ایک دم کھلائیں گے چنانچہ ایسا ہی ہوا ۔ بعد کھانا کھانے کے پھر پوچھا کہ سر براہ کار صاحب کو کھانا کھلا دیا گیا یا نہیں ۔ معلوم ہوا کھلایا دیا گیا کھانا کھاتے ہی فرمایا رات زیادہ ہوگی ۔ اب لیٹ جانا چاہئے کیونکہ صبح کو سفر کرنا ہے ۔