ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
رہے ۔ حضرت والا اقامت خود کہا کرتے تھے اور ریل میں اذان کہیں نہیں کہی گئی ۔ بعد مغرب گورکھپور پہنچے ۔ حضرت والا بھتیجے داماد منشی اکرام الحق صاحب صدر منصرم گورکھپور کو اطلاع تھی ۔ وہ ایک فٹن اور ایک پال گاڑی لے کر اسٹیشن آئے تھے ۔ ہم سب کو محلہ دل ازاک پور میں اپنے مکان میں لے گئے ۔ اول حضرت والا نے اپنے سب اسباب پر نظر ڈالی پھر سوار ہو کر شہر پہنچے اور مکان پہنچ کر پھر ایک نظر اسباب پر ڈال کر ایک جگہ رکھوا دیا ۔ حضرت نے عشاء کی نماز میں سورۃ انا انزلنا اور الم ترکیف پڑھی اور نماز مکان کے برابر والی مسجد میں پڑھی ۔ حضرت کا پلنگ ایک کمرہ میں بچھا دیا گیا ۔ اور ہم تین آدمیوں کے پلنگ دوسرے برابر والے کمرہ میں بچھا دیئے گئے ۔ سوتے وقت کے حضرت کے بعض معمولات معمول حضرت کا یہ ہے کہ اگر بلا تکلف سہولت سے ممکن ہو تو سونے کے کمرہ میں مجمع نہ ہو ہاں ایک خادم رہے مضائقہ نہیں ۔ اور اگر تنہائی نہ ہو سکے تو حضرت والا کو حق تعالی نے ایسا متحمل بنایا ہے کہ ہر کس نایس کے مزاج سے ساز کر لیتے ہیں ۔ چنانچہ یہاں پلنگ علیحدہ کمرہ میں بچھایا گیا اور اسٹیشن ڈوری گاٹ پر ( جس کا ذکر آگے آتا ہے ایک چھوٹی سی کوٹھری میں آٹھ آدمی تھے ۔ جہاں لیٹنے کی جگہ مشکل سے ملی ۔ حضرت نے وہاں اپنے بھتیجے میاں محمد علی کو بھی اپنے لحاف میں سلایا ۔ ایک دفعہ حضرت خود فرماتے تھے کہ میں طبیعت پر عقل کو اور عقل پر شریعت کو غالب رکھتا ہوں احقر نے اپنا پلنگ اس کمرہ کے کواڑ کی برابر بچھایا اور عرض کیا کہ سحر کو جس وقت آنکھ کھلے احقر کو آواز دے لیں تاکہ وضو کے لئے پانی حاضر کریں ۔ صاحب خانہ نے گرم پانی وغیرہ کا کافی انتظام کر دیا اور حضرت کا معمول یہ بھی ہے کہ مٹی کے تیل کی روشنی پسند نہیں کرتے اس سے دماغ کو تکلیف ہونے لگتی ہے ۔ ممکن ہوتو چراغ دیسی تیل کا ہو ۔ ورنہ لیمپ آڑ میں اور اتنی دور رکھدیا جائے کہ نظر کے سامنے نہ ہو اور اسکا دھواں دماغ پر نہ پہنچے اور بلاضرورت اس کو جلتا بھی نہ چھوڑا جائے ، چونکہ مجمع چند آدمیوں کا تھا ۔ سہولت کیلئے ایک دیور گری باہر کے کمرہ میں بہت ہلکی کر کے جلتی چھوڑی گئی ۔ سوتے وقت صاحب خانہ نے حضرت کے واسطے قریب آدھا سیر کے دودھ حاضر کیا ۔ یہ اکثر حضرت کا معمول تھا ۔ صبح کی نماز میں سورہ نباء اور سورہ انفطار پڑھی اور بعد نماز دوا پی کر حسب معمول قرآن کی منزل پورا کرنے کیلئے ہوا خوری کو تشریف لے گئے ۔ خدام بھی ہمراہ گئے اور ایک راستہ جاننے والے کو ہمراہ لے لیا ۔