ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
معلوم ہو جاتا ہے کہ ہماری فہموں میں کس قدر کجی ہے ۔ اہل حدیث (غیر مقلدین ) کے استنباط بعض مسائل میں دیکھے جاتے ہیں کس قدر لغو ہیں ایاک صاحب نے حدیث حتي يحدريحا او يسمع صوتا سے استدلال کیا کہ اگر ریح ہو لیکن بدبو آواز نہ ہو تو اس سے وضو نہیں ٹوٹتا ۔ علی ہذا ایسے ایسے بے ہودہ مسائل ہیں کہ سن کر ہنسی آتی ہے ۔ ڈھیلے سے استنجاء بعد البول کا ثبوت پیشاب کے بعد ڈھیلا لینے کے تو بہت ہی خلاف ہیں اور اس کو بدعت کہتے ہیں ۔ مفتی صاحب نے عرض کیا اس پر تو دلیل موجود ہے وہ یہ قرن اولی میں یہ عادت ثابت ہے کہ بسا اوقات پاخانوں کے بعد ڈھیلوں سے استنجے پر اکتفاء کرتے تھے اور فورا پانی سے طہارت نہ کرتے تھے ۔ تو موٹی سی بات ہے پیشاب کو کسی چیز سے خشک ضرور کرتے ہوں گے یا ٹپکنا چھوڑ دیتے تھے خشک کرنے کے لئے اور کس چیز کو استعمال کرتے تھے سوائے ڈھیلے کے ۔ فرمایا حضرت والا نے ہاں یہ کھلی ہوئی دلیل ہے ۔ فرمایا تقلید شخصی اور وحدت مطلب دونوں کا مفہوم ایک ہی ہے اول لفظ احکام ظاہرہ میں مستعمل ہے اور دوسرا سلوک میں بعد ظہر حضرت ولا کے پاس احقر اور مفتی صاحب اور محمد اختر صاحب اور مولوی عبد الغنی صاحب نے عرض کیا حضرت کے یہاں حدیث کا دورہ ہو تو خوب ہو فرمایا مشکل ہے اب قابل مطالعہ کاموں کی ہمت نہیں اور بلا مطالعہ پڑھانے کی کبھی عادت نہیں ہوئی ۔ اور نہ دل گوارا کرتا ہے دو وجہ سے ایک تو یہ کہ عادت تدریس کی چھوٹی ہوئی ہے بلا مطالعہ کیسے کام چلے گا ۔ دوسرے جن باتوں کی طرف اب خیال جاتا ہے پہلے کبھی نہیں گیا گویا اگر اب درس ہوگا تو ایک نئے طرز سے ہوگا اور حدیث میں تصوف کی کی تعلیم ہوگی ۔ اور یہ مضامین کتابوں میں ملیں گے نہیں ۔ لہذا بہت دماغ خرچ ہوگا اور اب اتنا تحمل نہیں ۔ عرض کیا اسی وجہ سے تو لوگ مشتاق ہیں کہ تصوف کے طریق سے حدیث کی تعلیم کہیں نہیں میسر ہوتی ۔ فرمایا یہی وجہ اشتیاق کی ہے اور یہی وجہ دشواری کی ۔ شوق لقاء اللہ اس وقت تو سب اپنے ہی ہیں کوئی اجنبی نہیں ہے اس واسطے ظاہر کرتا ہوں کہ اب کسی ایسے کام کو جی نہیں چاہتا جس میں کچھ دن بھی زندہ رہنے کی ضرورت ہو اب تو یہ دل چاہتا ہے کہ ایسے کام میں