ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
کا لفظ تو حدیث سے بھی ثابت ہو سکتا ہے ۔ کیونکہ لفظ قدیم کا اطلاق حدیث میں آیا ہے قديم المعروف دائم الاحسان اور واجب الوجود ترجمہ ہے قدیم کا کیونکہ قدیم بالذات اور واجب الوجود ایک چیز ہیں ۔ تقلید شخصی کی حقیقت فرمایا سلامتی اتباع میں ہے ورنہ ہمارے نفوس اسی طرف چلتے ہیں جس طرف گنجائش ملے تحقیق کی طرف نہیں چلتے ۔ ایک شخص سے تقلید شخصی کے متعلق گفتگو تھی میں نے اس سے کہا وجوب اور فرضیت کی بحث چھوڑ دو اور تقلید پر واجب اصطلاحی کا اطلاق ہو جانے دو مگر میں تم سے پوچھتا ہوں کہ ہمارے نفوس کی اصلاح ضروری ہے یا نہیں اور کسی بات میں پابند بنائے جانے کے محتاج ہیں یا نہیں اور نفوس کا میلان بالطبع مفاسد کی طرف ہے یا نہیں ۔ کہا ہاں یہ تو سب صحیح ہے میں نے کہا تجربہ سے یقین کے ساتھ ثابت ہے کہ اس کا علاج سوائے تقلید شخصی کے کچھ نہیں ہے اور نفس کا علاج واجب ہے ۔ اس واسطے واجب کا تقلید پر اطلاق صحیح ہوا ۔ کہنے لگا اس وقت مجھے حقیقت تقلید کی معلوم ہوئی یہ تو بہت کھلی ہوئی بات ہے ۔ مفتی صاحب نے عرض کیا فقہ مرتب ہے تقلید شخصی اسی کے ذریعہ سے ہو سکتی لیکن علماء فقہ کی رائیں بھی بعض مسائل میں مختلف ہوتی ہیں ۔ اور ایسا اختلاف کہ بالکل تضاد کے مرتبہ میں ہوتا ہے تو اس صورت میں کسی روایت میں بھی عمل کرنے سے ایک کی تقلید نہیں رہتی تو کیا یہ جائز ہے ۔ فرمایا کسی ایک کی تقلید چھوڑنا اگر عمل بالاحوط کے لیے ہوتو حرج نہیں مجبوری آن پڑے تو ایک روایت کو اختیار کر لینا بھی ممکن ہے باقی تو شیع امر کے لئے اور نفس کو گنجائش دینے کے لئے روایتیں تلاش کرنا تو سوائے اس کے کیا ہے کہ اتباع ہوئی ہے ۔ فرمایا اور یہ اجتہاد تو ختم بھی نہیں ہوا کہ دو روایتوں میں ایک کی ترجیح دلیل سے کرلی جائے ۔ جو اجتہاد ختم ہو گیا وہ ، وہ تھا جس سے اصول وضع کیے جاتے تھے ۔ مفتی صاحب نے عرض کیا بعضے اصول بھی ایسے ہیں جو ائمہ مجتہدین سے منقول نہیں ۔ متاخرین نے ان کو وضع کیا ہے ۔ فرمایا یہ ضرور ہے بعض اصول ایسے ضرور ہیں ۔ مگر اس سے اجتہاد مطلق کا ثبوت متاخرین کے لئے نہیں ہوتا وہ النادر کالمعدوم کے حکم میں ہے ۔ اور یہ مرتبہ انہیں کا تھا جو کر گئے ہم لوگ یہ بھی نہیں کرسکتے ہمارا فہم ان کے برابر نہیں ۔ ان کو حق تعالی نے ایک فہم ایسا عطا فرمایا تھا جس سے وہ شارع علیہ السلام کی غرض کو سمجھ جاتے تھے ۔ ہم اپنی فہم پر اعتماد کیسے ہو ۔ آجکل کے استنباط دیکھے جائیں تو صراحۃ