ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
صرف نقل زمانہ ) بلاخاص شناسائی کے خدمت نہ لینا ایک شخص آکر ملا اور خاص طور سے مصافحہ کیا اور بہت ہی عقیدت ظاہر کی ۔ حضرت نے فرمایا میں نے پہچانا نہیں مولوی ابو الحسن صاحب نے اس کا نام ونشان وغیرہ بتایا اور کہا کہ یہ حضور سے بیعت بھی ہیں ۔ حضرت خاموش رہے ۔ پھر اس شخص نے پاؤں دبانا چاہے تو منع فرمادیا ۔ اور باوجود اصرار کے منظور نہیں کیا ۔ مرید کو تعلق اور ربط پیدا کر نا چاہئے پھر فرمایا جانتے ہو کیون منع کیا ؟ وجہ یہ ہے کہ تم نے مجھ سے ذرا بھی تعلق پیدا نہیں کیا ۔ آپ ایسے بیعت ہیں کہ میں نے پہچانا بھی نہیں ۔ مولوی صاحب کے بتانے سے معلوم ہوا کہ آپ بیعت ہیں بھلے مانس کبھی خط بھی نہیں لکھا پاس آنے میں تو یہ عذر ہوتا ہے کہ وسعت نہیں ۔ خط لکھنے میں کیا خرچ ہوتا ہے ۔ بس یہ بیعت صرف نام کی ہے بس ایک رسم ہے کہ ادا کی جاتی ہے ۔ اس نے شرمندگی کے ساتھ پھر پاؤں دبانا چاہے فرمایا خدمت کا شوق ہے تو ربط پیدا کیجئے ۔ جب اجنبیت جاتی رہے تب خدمت کا بھی مضائقہ نہیں اس کے متعلق کچھ دیر تک تقریر فرماتے رہے ۔ اس شخص پر مگر کوئی اثر محسوس نہ ہوا ۔ فرمایا صحبت نہ ہونے کی خرابی ہے کہ اتنی باتیں سنیں مگر ایک دفعہ بھی منہ سے نہ نکلا کہ آئندہ تعلق پیدا کروں گا ۔ وتر کے بعد کھڑے ہو کر پڑھنے افضل ہیں سوال : وتر کے بعد نفل بیٹھ کر پڑھنی چاہئیں یا کھڑے ہو کر ؟ جواب : فرمایا بیٹھ کر پڑھنا ہر نفل جائز ہے ۔ خصوصا ان کا کیونکہ حضور ﷺ سے ثابت ہے ۔ مگر ثواب آدھا ملے گا بموجب اس قاعدہ کے جو اس کے لئے مقرر ہے صلاة قاعد نصف صلاة القائم اور حضور ﷺ نے ان کو بیٹھ کر بہ عذر کبرسن پڑھا ہے ۔ کیونکہ حدیث شریف میں لفظ فلما بدن موجود ہے ۔ تو ان کا کھڑے ہو کر ہی پڑھنا اولی ہے ۔ ایک شخص دیر سے موقع کے منتظر بیٹھے تھے کئی بار کچھ سوال کرنا چاہا مگر وہ رہ گئے ۔ آخر ایک مرتبہ کہا مجھ کو کچھ پوچھنا ہے فرمایا کہیے ۔ کہا جبکہ عدم محض سے کوئی چیز وجود میں نہیں آسکتی ( آگے کچھ کہنے کو