ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
پہلے علوم آلیہ کم تھے اور علوم اصلیہ زیادہ فرمایا ہاں آجکل تمام دنیا اسی میں کھپ رہی ہے اور پہلے زمانہ میں علوم آلیہ کو علوم اصلیہ سے بڑھایا نہ جاتا تھا مگر تعجب ہے کہ کہا جاتا ہے کہ پہلے علم حساب کم تھا ۔ حساب فرائض امام محمدؒ صاحب کی ایجاد ہے اور فرائض امام محمد صاحب کی ایجاد ہے جس سے کس قدر حساب دانی معلوم ہوتی ہے اس طرح سے اس کو منضبط کیا ہے کہ دنیا میں اس کی نظیر نہیں مل سکتی ۔ اور سہولت اس قدر رکھی ہے کہ کسر کا کام ہی نہیں رہا ۔ ہماارے مقتدا ذکی اسقدر ہوئے ہیں کہ کسی قوم میں اور اس کے علماء میں اس کی مثال ملنا مشکل ہے ۔ حضرت علی کی ذکاوت کا قصہ حضرت علی کا قصہ مشہور ہے کہ آپ کے زمانہ میں یہ واقعہ پیش آیا کہ دو شخص راہ میں رفیق ہوئے کھاے کا وقت آیا ایک کے پاس پانچ روٹیاں تھیں اور دوسرے کے پاس تین روٹیاں تھیں ۔ اتفاقا ایک مسافر بھی آگیا ۔ اس کو بھی بلاکر کھانے میں شریک کیا تینوں نے مل کر وہ روٹیاں کھائیں جب وہ مسافر ان سے علیحدہ ہوا تو اس نے ان کے احسان کے صلہ میں آٹھ درھم ان کو دیئے کہ تم آپس میں تقسیم کر لیجئو۔ تقسیم میں دونوں رفیقوں میں اختلاف ہوا پانچ والےنے کہا کہ بھائی تیری تین روٹیاں تھیں تین درھم تو لے اور میری پانچ تھیں ۔ پانچ درھم مجھ کو دے ۔ تین والے نے کہا کہ نہیں نصفا نصف تقسیم ہونا چاہئے اس لئے کہ یہ دونوں عدد قریب قریب ہیں۔ یہ قصہ حضرت علی کے پاس پہنچا ۔ حضرت نے دونوں کو سمجھایا کہ صلح کر لو وہ صلح پر راضی نہ ہوئے اور درخواست حساب سے دینے کی ،کی تو تین والے کو فرمایا کہ ایک درھم تم کو اور سات اس کو دیدو ۔ وہ سنکر بہت حیران ہوا کہ یہ کیسا فیصلہ ہے ۔ لیکن سننے کے بعد معلوم ہوگا کہ عین عدل ہے چنانچہ آپ نے اس کو اس طرح فرمایا کہ کل روٹیاں آٹھ تھیں اور تین آدمیوں نے کھائیں ۔ اور کمی پیشی کا اندازہ ناممکن ہے اسلئے یوں کہیں گے کہ تینوں نے برابر کھائیں پس ہر روٹی کے تین ٹکڑے کر لو تو کل 24 ٹکڑے ہوئے ۔ پس ہر شخص نے آٹھ ٹکڑے کھائے سو تین والے کی روٹیوں کے9 ٹکڑے ہوئے جس میں آٹھ تو اس نے خود