ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
شکایت کی ۔ میں نے کہا کام کئے جاؤ ذکر مقصود بالذات ہے نہ بالعرض ایک رئیس صاحب تھے ان سے کچھ پرانے تعلقات تھے کسی گذشتہ کام کی تکمیل یا اس کے کسی جزو کی تحقیق کے لئے وہ رئیس ان صاحب کو بلاتے تھے ۔ مجھ سے مشورہ کیا میں نے کہا ضرور جاؤ وہ محسن ہیں یہ تو صرف الفاظ تھے اور نیت میری کچھ اور ہی تھی ۔ چنانچہ وہاں گئے ذکر کی مشغولی چھوٹ گئی ۔ اب چاہئے تھا کہ جس چیز کو بیکار سمجھتے تھے اس کے چھوٹ جانے سے ان کو چین آتا ۔ مگر دو ہفتہ گذرے تھے کہ ایک لمبا خط آیا پریشانی کا کہ میں سخت پریشان ہوں سفر میں سب معمول چھوٹ گیا ۔ میں نے جب کہا کہ ذکر بلا ثمرات آپ کے نزدیک کچھ نہ تھا تو اس کے چھوٹ جانے سے پریشانی کیوں ہے ۔ بس مطمئن ہو گئے ۔ اور مجرد ذکر کی ہی قدر سمجھ گئے ۔ ادنی درجہ کا حضور بھی حا صل ہو تو بڑی چیز ہے اور شکایت اور ناشکری کا منشاء کبر ہے کہ دل میں یہ بات ہوتی ہے کہ میں تو اس سے زیادہ مستحق تھا اتنا مجھے کیوں ملا ۔ حالانکہ سمجھنا یہ چاہئے کہ میں اس کا بھی مستحق نہ تھا ۔ غلو نے امت محمدیہ کو تباہ کردیا ۔ حضرت حاجی صاحبؒ سے کسی نے شکایت کی کہ ذکر کرتے ہیں ۔ مگر کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا تو فرمایا کیا یہ فائدہ نہیں کہ ذکر کرتے ہو ۔ یابم اورا یا نیابم جستجوئے می کنم ٭حاصل آید یا نیاید آرزوئے می کنم کام کئے جائیے اس کی برکت سے ترقی ہوتی ہے جیسے کوئی خوشخطی سیکھنا چاہتا ہے تو اس کو لکھنا چاہیے پہلے کیسا بد خط ہوتا ہے مگر لکھنے سے کبھی نہ کبھی خوشنویس ہو جاتا ہے ۔ اگر لکھے گا نہیں تو خوشنویسی کیسے آوے گی ۔ خوشنویسی آنے کی تدبیر یہی ہے کہ بدخطی شروع کی جائے یہی بدخطی ایک دن خوش خطی ہو جائے گی جس مرتبہ کا کوئی طالب ہے وہ شروع میں کیسے ہو گا ۔ وہ تو اس پر موقوف ہے یہ الٹی چال کیسی ۔ ریل میں رکوع سجدہ نہ کر سکے تو نماز کیسے پڑھے ۔ سوال ۔ ریل میں اگر ایسی بھیڑ ہو کہ کسی طرح رکوع وسجدہ نہ کر سکے تو نماز بلا رکوع و سجدہ کے پڑھ لے یا نہیں ۔؟فرمایا یہ صورت صرف فرضی ہے ۔ ہم نے بھی لمبے لمبے سفر ریل میں کئے ہیں ۔ کبھی ایسا موقعہ نہیں ہوا کہ رکوع و سجدہ کی نہ ملی ہو نماز کے اوقات ممتد ہوتے ہیں ۔ یہ بات بالکل بعید ہے کہ شروع وقت سے اخیر تک دو رکعت پڑھنے کا موقعہ نہ ملے ۔ اور خیر اگر یہ صورت واقع ہی ہو جائے تو مسئلہ یہ