ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
تدارک نہ ہوا ۔ روانگی قنوج قنوج کی روانگی کے لئے اسٹیشن انور گنج کو روانہ ہوئے تقریبا پچاس آدمی کانپور کے مشایعت کے لئے ساتھ تھے ۔جب اسٹیشن پر پہنچے تو ایک شخص نے جو حضرت کے خاص شناساؤں میں سے تھے ۔ عرض کیا کہ میں تھوڑی مٹھائی پیش کرنا چاہتا تھا ۔اور ہر چند جلدی کی لیکن شہر میں نہ پہنچ سکا یہاں لایا ہوں اسکو قبول فرمالیجئے یہ کہہ کر ایک بہت بڑی چینی کی قاب میں پیش کی (مٹھائی )جو تخمینا تین روپیہ کی ہو گی ۔ رفقاء کے ہر حا ل میں شریک رہنا فرمایا آپ نے بہت تکلیف اٹھائی اسباب اگرچہ اس وقت بندھا ہوا ہے مگر آپکی اس تکلیف فرمائی سے محبوب ہوں اور لئے لیتا ہوں ۔ مشایعت کنندگان میں ایک ڈاکٹر صاحب تھے انھوں نے اسٹیشن ماسٹر سے اجازت لے کر سب کو پلیٹ فارم پر پہنچایا ۔ ایک کرسی حضرت والا کے لئے لاکر بچھادی اور عرض کیا تشریف رکھئے۔ فرمایا ایک کرسی ہے اور اتنے آدمی ہیں میں اکیلا بیٹھتا ہوا کیا اچھا معلوم ہوں گا۔ سب نے عرض کیا حضور تشریف رکھیں فرمایا نہیں یہ اچھا معلوم نہیں ہوتا ۔ جیسے اور لوگ کھڑے ہیں میں بھی کھڑا ہی رہوں گا ۔ حساب کتاب کی ضرورت چنانچہ ریل کے آنے تک (تخمینا بیس منٹ تک )کھڑے ہی رہے سامنے ترازو تھی اس کو دیکھ کر فرمایا ترازو اور حساب کتاب خدا تعالی کی کیسی نعمت ہے ، عدل کے لئے یہ آلات ہیں اور عدل دنیا کے قیام کا موقوف علیہ ہے ۔ اداء حقوق بلا ان کے ہو ہی نہیں سکتا ۔ حقوق کو فورا لکھ لینا چاہئے ادائے حقوق مہتم بالشان چیز ہے حقوق کو لکھ کر رکھنا چاہئے ۔ جس کا ایک پیسہ بھی واجب ہو فورا لکھ لینا چاہئے میں نے تو اپنے یہاں بہت سی تھیلیاں بنا رکھی ہیں ہر مد کی تھیلی علیحدہ ہے جو کچھ دیا لیا فورا لکھ لیا ۔ کسی نے عرض کیا کہ اس زمانہ میں حساب کا چرچا بہت ہے ۔ پہلے شاید ایسا نہ تھا ۔