ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
اور ایک گاڑی پر ملازمین وغیرہ تھے اور ہاتھی پردو صاحبزادے منیجر صاحب کے میاں حامد علی اور محمود علی اور ایک دو ملازم تھے اور شہزادہ ( ایک گھوڑے کا نام ہے جو عربی النسل تھا ) گھوڑے پر منیجر صاحب کے تیسرے صاحبزادے میاں محمد علی تھے یہ صاحبزادے بہت چلبلے مزاج کے اور تیز طبع ہیں حضرت والا نے روانگی ہی کے وقت ان سے فمرمادیا تھا کہ گھوڑے کو تیز نہ ہانکنا اور گاڑی سے آگے نہ بڑھنا اور ساتھ سے الگ نہ ہونا ۔ مگر انہوں نے نہ مانا کئی بار ایسا ہوا کہ گاڑیوں سے آگے نکل گئے اور گھوڑے کو روک کر کھڑے رہے پھر گاڑی سے ساتھ ہوگئے ایک موقع پر وہ بہت آگے نکل گئے اور جس سڑک پر گاڑیاں جارہی تھیں وہ سیدھی گورکھپور کو جاتی تھی اور قریب تیس میل کے گورکھپور کا فاصلہ تھا ۔ اس سڑک سے شاہ پور کا راستہ ایک ایسی جگہ سے پھٹا جہاں گمان بھی نہیں ہو سکتا تھا کہ یہ راستہ علیحدہ ہوتا ہے ۔ کیونکہ وہان کوئی آبادی نہ تھی اور پھٹنے والا راستہ ایک غیر معلوم سی لیکھ تھی جب گاڑی وہاں موڑی گئی تو حضرت والا نے فرمایا نہ معلوم محمد علی سیدھے سڑک گئے یا اس لیکھ کو اور غالب یہ ہے کہ سیدھے گئے ہوں گے ۔ کیونکہ یہاں بتانے والا کون تھا ۔ اور راستہ کی صورت ایسی ہے کہ ذہن کے اس طرف منتقل ہونے کی کوئی وجہ نہیں لہذا مناسب ہے ، کہ ایک آدمی سڑک پر جائے ۔ اگر مل جائے تو ان کو پھیر لائے ۔ چنانچہ اس گھوڑے کا سائیس نرائن گنج بھیجا گیا یہ نو جوان ضعیف الجثہ لڑکا تھا ۔ قریب ڈیڑھ دو میل کا چکر لگا کر وہ لوٹ آیا اور کہا کہیں پتہ نہیں ۔ راہگیروں سے بھی پوچھا مگر کوئی ان کا پتہ نہیں دیتا ۔ اس کو سن کر حضرت کو بڑا فکر ہوا اور غصہ بھی آیا کہ لڑکے نے کیا نا معقول حرکت کی اسی واسطے ہم نے کہا تھا کہ گاڑیوں سے علیحدہ نہ ہو آخر رائے یہ ہوئی کہ نرائن گنج سائیس کو پھر جانا چاہئے ۔ ایک ہزار روپیہ کا گھوڑا ہے ۔ خدا نخواستہ کوئی چھین لے یا گھوڑا ان کو گرادے غرض نرائن گنج سائیس پھر روانہ ہوا اس کے چہرہ سے تکان اور نا خوشی کے اثار نمایاں تھے ۔ ہمراہیان کے ساتھ ہمدردی جب وہ چلا گیا تو حضرت والا کی یہ حالت تھی کہ کسی طرح چین نہیں آتا تھا ۔ کبھی فرماتے خدا خیر کرے لڑکا بخیریت لوٹ آئے پھر فرماتے اس کا فکر تو تھا ہی اس سائیس کی حالت سے اور زیادہ رنج ہے کہاں تک اس کے پیچھے جائے گا ۔ سڑک گورکھپور تک گئی ہے خدا جانے لڑکے کو کہیں خیال نہ ہو گھوڑا مارے چلا جائے وہ تو سواری پر ہے سائیس بیچارہ کس جرم میں پکڑا گیا ۔