ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
لیڈروں کا جوش صرف دھوکا ہے لیڈروں نے جو کچھ جوش دکھائے وہ صرف شہرت کے لئے تھے کہ ہم ایسے بڑے ہیں کہ انگریزوں سے ۔ حاکم سے نہ ڈرنا کیا معنی بجز عاقبت اندیشی کے اس کو انہوں نے بہادری سمجھا ہے کہ حکام سے نہ ڈرے یہ صرف دھوکا تھا اور عجیب بات ہے کہ حاکم جیسے قدرت رکھنے والے سے تو نہیں دبتے ۔ مگر اپنے نفس سے دبتے ہیں جو ان پر کچھ بھی قدرت نہیں رکھتا ۔ یعنی شراب خوری زنا ، داڑھی منڈانے اور ایسے مضر افعال میں نفس کی مخالفت نہ کر سکیں اور احکام کی مخالفت کریں یہ بھی نفس ہی کی چال تھی کہ اس فعل کو بہادری کے دھوکے سے ان سے کرایا ۔ اطاعت اور کار خیر ہونے سے اسے کچھ علاقہ نہیں اور ایسی باتیں جن کی بناء صرف شہرت اور تقلید پر ہوتی ہے ۔ بے اثر بھی ہوتی ہیں حکام بھی ان لیڈروں کے جوش کا اثر نہیں ہوتا ۔ لطیفہ : فرمایا ایک شخص نے مجھ سے کہا میں جماعت کی نماز اس واسطے نہیں پڑھتا کہ یا ابوحنیفہ رحمہ اللہ ناراض ہوتے ہیں یا شافعی ۔ یعنی اگر فاتحہ پڑھوں تو ابو حنیفہ کے خلاف اور نہ پڑھوں تو شافعی کے خلاف لہذا میں علیحدہ پڑھتا ہوں جس میں یہ جھگڑا ہی نہ رہے ۔ میں نے کہا جماعت کی نماز میں تو آپ کو ایک کی ناراضی کا خوف ہے اور ترک نماز جماعت سے دونون ناراض ہوتے ہیں ۔ اس کا خوف تو زیادہ ہونا چاہئے تھا ۔ یہ تو جہالت کا مقولہ ہے ۔ ایک شخص نے اسی سے ایک اچھی بات نکالی وہ یہ کہ امامت اختیار کی کہ دونوں کااختلاف رہے ہی نہیں راضی رہیں نہ مقتدی بنے نہ اختلاف کی نوبت آئے غدر 1857 ء کے متعلق رائے غدر 1857 ء کا ذکر ہوا ۔ فرمایا اس میں غور سے کام نہیں لیا گیا ۔ نرے جوش سے کام لیا گیا ۔ وہ لڑائی کوئی امر اسلامی نہ تھا ہندوؤں کی شورش تھی مسلمان شریک ہو گئے اور دونوں مجتہد فیہ ہیں اخلاص سے ماجور ہو جانا دوسری بات ہے ۔ تمنی موت علامت ولایت ہے فرمایا حضرت حاجی صاحب رحمہ اللہ سے حافظ محمد ضامن صاحب رحمہ اللہ نے کہا میرے اوپر تمناء موت اس