ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
وسوسہ معصیت کا نہ آتا تھا ۔ فرمایا باوجود اس کے مجھے زیادہ دل چسپی نہیں ۔ تبرکات سے حضرت حاجی صاحب کے تبرکات سب میں نے بانت دیئے ۔ میں نے ان کو اس طرح نہ رکھا جیسے لوگ رکھتے ہیں ۔ اعمال سے بھی زیادہ ان کی تعظیم میں غلو کرتے ہیں ۔اصل چیز اعمال ہیں ان کا اہتمام چاہئے ۔ حضرت حاجی صاحب نے چلتے وقت کچھ کتابیں مجھ کو دینا چاہیں ۔ میں نے عرض کیا حضرت کچھ سینے سے دلوائیے ۔ ان کتابوں میں رکھا ہے حضرت بہت خوش ہوئے پھر کچھ بھیجنے بھاجنے کا اہتمام چھوڑ دیا ۔ میرے بعد حضرت نے حکم دیا خادم کو کہ کتابیں میرے لئے جہاز پر روانہ کردیں ۔ بعض حاسدوں کو یہ بات بہت نا گوار ہوئی ۔ اور انہوں نے یہ ترکیب کی کہ ان پر وقف لکھ کر حضرت کی مہر کردی اور کہہ دیا حضرت یہ تو وقف ہو چکی ہیں ۔ حضرت کو اس قصہ سے رنج ہوا ۔ حضرت کے مذاق سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس کا زیادہ اہتمام پسند نہ تھا ربط قلوب چاہئے ۔ اس سے کام ہوتا ہے ۔ نہ یہ کہ نماز نہ روز پس موئے مبارک لے کر بیٹھ گئے ۔ القاب آداب میں افراط وتفریط غلو کسی کام میں بھی اچھا نہیں کسی نے حضرت حاجی صاحب کو القاب میں " رب المشرقین ورب المغربین " لکھا تھا حضرت نے سنا تو فرمایا جہل بھی کیا بری چیز ہے ۔ بزرگوں کے یہاں ہر قسم کے آدمی آتے ہیں ۔ چنانچہ حضرت حاجی صاحب کے یہاں رب المشرقین والا خط آیا اور اس کے مقابل ایک صاحب مولانا محمد یعقوب صاحب کی شان جلال وجمال دیکھ کر فرماتے ہیں ۔ سبحان اللہ کیا بزرگ ہیں ۔ بس فرعون بے سامان ہیں ۔ (استغفر اللہ ) سیدھا آدمی تھا کہیں یہ لفظ کتاب میں لکھا ہوگا ۔ اور یہ دیکھا نہیں کہ اس کے کیا معنی ہیں اور کس موقعہ ومحل کا یہ لفظ ہے بس یہ سمجھے کہ تعظیم کا کلمہ ہے اور کیا اچھے موقعہ پر استعمال کیا ۔ بزرگوں کے یہاں فہم کی بڑی قدر ہے ۔ سرائے سیر جلسہ میں حضرت یہ باتیں کر رہے تھے اس جلسہ میں مولوی عبد الرحمن صاحب (خلیفہ حضرت ) کے والد بھی موجود تھے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت حاجی صاحب نے مولانا احمد حسن صاحب کانپور ی کی بابت فرمایا کہ ان کی نسبت اچھی ہے ۔ خدام کی قدر اور حضرت حاجی صاحب کی تواضع فرمایا حضرت والا نے کہ حضرت صاحب کے یہاں خدام کی بری قدر تھی حضرت میں