ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
کھائے ایک بچا وہ مسافر نے کھایا اور پانچ والے کی روٹیوں کے 15 ٹکڑے ہوئے جس میں سے آٹھ اس نے کھائے اور سات مسافر نے کھائے پس یہی نسبت درہم میں بھی ہونا چاہیئے کہ سات درہم پانچ والے کو اور ایک تین والے کو ملنا چاہیئے حضرت علی ؓ کا خطبہ بے الف حضرت علی کا ایک خطبہ بے الف مشہور ہے آپ کی مجلس میں ذکر ہوا کہ حروف تہجی میں سے کون سا حرف زیادہ مستعمل ہے کسی نے کہا الف بہت زیادہ مستعمل ہے کوئی کلام بھی اس سے خالی نہیں ہو سکتا ۔ حضرت علی نے بالبد یہ پورا خطبہ بے الف لکھوادیا ۔ خدا جانے حضور ﷺ کی ذات پاک کیا چیز تھی جس نے ہم صحبتوں کو ایسا بنادیا ۔ کتاب مطالب السئول میں حضرت علی کے واقعات مذکور ہیں ۔ مناسبت ہر کمال کی فطری ہوتی ہے فرمایا مناسبتیں ہر کمال کی فطری ہوتی ہیں ہمارے بزرگوں سے بہت سے واقعات ذہانت اور کمال کے منقول ہیں ۔ شاہ عبد العزیز صاحب کی حکایت شاہ عبد العزیز صاحب کے زمانہ میں مولوی فضل حق خیر آبادی اور مفتی صدر الدین صاحب کا شباب تھا ۔ مولوی فضل خیر صاحب اور مفتی صاحب نے ایک ایک قصیدہ لکھا کہ شاہ صاحب کے پاس چل کر پیش کریں دیکھیں ادب میں کتنی مہارت ہے لیکر چلے اور راستہ میں یہ سوجھی کہ ہر ایک نے دوسرے کا قصیدہ لے لیا کہ میرے قصیدہ کو تم اپنا بتانا تمھارے والے کو میں اپنا بتاؤں گا ۔ وہاں حاضر ہوئے شاہ صاحب نابینا ہوگئے تھے معمولی باتیں کرکے آنے کی غرض دریافت کی انہوں نے کہا ہم نے کچھ لکھا ہے اصلاح کے لئے حضور میں لائے ہیں ۔ فرمایا پڑھو سب پڑھ گئے کچھ نہیں بولے یہ سمجھے کہ یہ کچھ نہیں سمجھے پوچھا کسی جگہ اصلاح فرمادیجئے ۔ فرمایا کہ اصلاح تو دیکھی جائے گی مگر یہ تو بتلاؤ کہ یہ تبادلہ قصیدوں کا کہاں ہوا ۔ حیرت ہوگئی شاہ صاحب نے ان معمولی باتوں سے دونوں کی طبیعت کا رنگ پہچان لیا اس سے سمجھے دونوں نے خجلت کے ساتھ ساتھ اقرار کیا دوبارہ پھر سنا اور جا بجا اصلاح دی ۔