ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
مقید ہیں ۔ پس اہل جاہ بھی مقید ہوتے ہیں ۔ چنانچہ ان کو ہر وقت ایسے خیالات رہتے ہیں ۔ کوئی معتقد نہ ٹوٹ جائے کوئی یوں نہ کہے کوئی طعن نہ کرے کہیں کسی کو یہ برا نہ معلوم ہو خصوص آجکل کے مشائخ میں ایک یہ بھی ہے کہ کوئی اپنا معتقد دوسرے کا معتقد نہ ہو جائے ۔ ریل میں تیسرا درجہ بہتر ہے ریل کے ادنی درجہ میں جسمانی تکلیف تو ہوتی ہے کہ ہجوم ہو جاتا ہے مگر روحانی راحت ہے کیونکہ متبرک لوگ نہیں ہوتے اور اعلی درجہ میں جسمانی راحت تو ہے مگر روحانی تکلیف ہے کیونکہ اکثر مذاق کے خلاف لوگ ہوتے ہیں ۔ تیسرے درجہ میں لوگ ہماری رعایت کرتے ہیں ۔ اور بڑے درجہ میں ہمیں دوسروں کی رعایت کرنی پڑتی ہے ایک دفعہ ہم بڑے درجہ میں سوار تھے اس میں ایک عیسائی شخص مذہبی گفتگو کرنے لگے میں نے کہا کہ یہ موقعہ اس گفتگو کا نہیں کہنے لگے کہ تفریح سے راستہ کٹے گا ۔ میں نے کہا کہ مذہب تفریح کے لئے نہیں عمل کے لئے ہے پھر وہ نہیں بولے ۔ واقعہ : ہمیر پور تقریبا دو کوس رہا ہوگا وہاں آکے ٹھہرے معلوم ہوا کہ ہمیر پور میں بعض لوگوں نے گولے بنوائے ہیں اس غرض سے کہ جس وقت حضرت والا قریب شہر کے آجائیں تو ان کو چھوڑا جائے تو حضرت نے ان صاحبسے جو اس کے منتظم تھے فرمایا ۔ ارشاد : میزبان کو مناسب ہے ، یہ کہ ایسی بات کرے جس سے مہمان کو راحت پہنچے نہ وہ کہ جس سے کلفت ہو جناب ہمارے توپ گولے تو یہ ہیں کہ اللہ کا راستہ بتلائیں لوگوں کو ہدایت کریں اور وہ اس پر عمل کریں (چنانچہ ایک شخص کو آگے دوڑا کر ممانعت کردی ) (یہ نمونہ ہے اس کا کہ حضرت والا کو ذرا بھی جاہ اور اپنا بڑا بننا مقصود نہیں ۔ آجکل یہ بات بعض علما میں بھی مفقود ہے کوئی حضرت والا کی خدمت میں قیام کرکے دیکھے تو معلوم ہوگا کہ حضرت میں کتنی تواضع ہے آجکل کے محبان جاہ تو گولے چھوڑنے کو فخر سمجھتے ہیں ۔ ) از جامع عمدہ انتظام جس روز کانپور سے ہمیر پور جانے والے تھے حضرت والا نے کمترین سے فرمایا کہ ان صاحبوں کے نام لکھ لو جو ساتھ جائیں گے اول ان کے جو ہمراہی ہیں پھر جو صاحب باہر سے آئے ہوئے