ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
مشکل ہو گیا ۔ ہر شخص کی یہ خواہش تھی اسباب خود اٹھائے ۔ اسباب اس صورت سے اٹھا لیا گیا کہ پتہ نہ چلا کہ کہاں تھا اور کون لے گیا ۔ احقر نے پکار کر کہا ۔ اسباب کوئی نہ لے جائے بلکہ پلیٹ فارم پر جمع کر لیں ۔ جب اسباب جمع ہوگیا تو احقر نے کہا ہم کسی کو اٹھانے نہ دیں گے تا وقتیکہ ایک صاحب سب کے ذمہ دار نہ ہو جائیں ۔ اور وہ اٹھانے والوں پہنچانن والے ہونے چاہئیں تلاش کیا گیا کہ یہاح حضرت کا داعی کون ہے وہی یہ بھی کر سکتا ہے ۔ معلوم ہوا کہ وہ ایک حکیم صاحب ہیں ۔ چنانچہ وہ سامنے آئے اور پوچھا اسباب کے کل اعداد کتنے ہیں ۔ احقر نے عرض کیا کہ سترہ ہیں ۔ حیکم صاحب نے سترہ آدمی پیش کئے کہ سب جانے پہچانے ہیں ایک ایک عدد ہر آدمی کو دیدیا جائے چنانچہ اسی طرح لے گئے ۔ ادھر حضرت ولا پر زائرین کا وہ ہجوم ہوا کہ ہم خدام کو پتہ بھی نہ چلا کہ حضرت کدھر ہیں ۔ ہمراہیان کی آسائش کی اپنی آسائش پر تقدیم تھوری دیر میں مولوی ابو الحسن صاحب گھبرائے ہوئے آئے اور ہم خدام سے کہا آپ لوگ جلدی چلیں اور سواری میں بیٹھ کر روانہ ہو جائیں ۔ کیونکہ حضرت ولا پالکی میں سوار ہو چکے ۔ لیکن فرمایا ہے کہ پالکی روانہ اس وقت ہو گی جب کہ میں اپنی آنکھ سے ہمراہیان کو روانہ ہوتا دیکھ لوں گا بلکہ اتفاق سے اس وقت اسٹیشن پر ایک تھا اور خدام چاہ رہے تھے ۔ جیسے تیسے اس میں بیٹھ کر روانہ ہوئے ۔ پالکی کے ساتھ دوڑنے سے ممانعت مولوی ابو الحسن صاحب پیادہ پا چل دیئے ۔ حضرت ولا کی پالکی کے ساتھ بہت ہجوم تھا ۔ اور لوگ پالکی کا پایا پکڑ کر دوڑنے لگے حضرت نے بہ تاکید فرمایا کہ پالکی کے ساتھ نہ دوڑو آگے چلو یا پیچھے مجھے اس سے بہت تکلیف ہوتی ہے اور فرمایا اس قسم کی شان بنانا متکبرین کا کام ہے اور تصنع ہے ۔ قصبہ میں قیام گاہ پر ایسے وقت پہنچے کہ عشاء کی جماعت ہو چکی تھی اسباب شمار ہوجانے اور ملنے کے بعد فرمایا اسباب اندر کمرہ میں ایک جگہ رکھ دیا جائے اور کمرہ کا دروازہ بند کر لیا جائے تا کہ مجمع نہ ہو پھر فرمایا ہم اور ہمارے ساتھی نماز اس کمرہ میں پڑھیں گے اور لوگ مسجد میں پڑھ لیں ۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا کمرہ کا عرض چونکہ دو صف کے قابل نہ تھا اس واسطے حضرت والا وسط صف میں کھڑے ہوئے اور نماز میں سورہ