ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
کہ عذاب میں مبتلا ہے اور نظر آیا کہ وہ نہایت منت وسماجت کے ساتھ ہاتھ جوڑتا ہے اور کہتا ہے کہ میرے پاس ایک امانت تھی وہ میں نے رد نہیں کی بلکہ مکر گیا اس کی وجہ سے عذاب میں مبتلا ہوں اب وہ امانت میری بیوی کے پاس ہے تم للہ اس سے واپس کرا دو تاکہ میں عذاب سے چھوٹ جاؤں ۔ اس کی بیوی سے کہا گیا اس نے اقرار کیا اور اس کا علم بجز بیوی کے کسی کو نہ تھا ۔ تصوف اور فقہ کی نسبت امام مالک صاحب رحمہ اللہ کا قول فرمایا امام مالک صاحب کا قول مشہور ہے ۔ "من تفقه ولم يتصوف فقد تقشف ومن تصوف ولم يتفقه فقد تزندق ومن جمع بينهما فقد تحقق " یہ روایت میں نے جامع التفاسیر مصنفہ نواب قطب الدین خان صاحب میں دیکھی ہے ۔ دنیا بہت تھوڑی سی ہی کافی ہے ۔ رجاء کو غالب رکھنا چاہئے قصبہ گولا کے قریب پہنچے تو ایک بہت ہی ٹوٹی پھوٹی ہوئی جھونپڑی میں ایک بچہ کو پڑا ہوا دیکھا جو صرف اس قابل تھی کہ دھوپ سے بچاسکے فرمایا دیکھئے اس میں بھی کوئی انسان ہی گذرکرتا ہے ۔ بسر کے لئے یہ بھی کافی ہے ۔ باقی ہوس ہے ۔ مولوی ابو الحسن صاحب نے عرض کیا بڑا ڈر لگتا ہے آخرت سے فرمایا ۔ فرمایا رجاء کو غالب رکھنا چاہئے ۔ خدا تعالی نے ایمان دیا ہے ۔ یہ امارت قصد رحمت کی ہے ۔ گو سزا اپنی نالائقیوں سے بھگتنی پڑے مگر ان شاء اللہ تعالی نجات ہو ہی جائے گی ۔ خوف غالب کرنے سے یاس ہوتا ہے ۔ پھر آدمی سے کچھ بھی نہیں ہوتا ۔ 2 بجے دن کے قصبہ گولا میں پہنچے ۔ ڈیرہ قصبہ سے آگے بڑھ کر ایک باغ میں لگایا گیا تھا اس میں پختہ تالاب بھی تھا اور اٹھا کر دورہ تالاب کے غرب میں اور شرق کی طرف ہمارا ڈیرہ تھا ۔ قصبہ تقریبا نصف فرلانگ دور تھا عصر کی نماز بھی ڈیرہ میں پڑھی قضائے حاجت کے لئے دور جانا آج بوجہ تکان عصر کے بعد ہوا خوری کو نہیں گئے ۔ پائخانہ کی قناعت اس وقت تک کھڑی نہیں ہوئی تھی حضرت والا کو پیشاب کی حاجت ہوئی تو وہاں سے قریب نصف فرلانگ کے دور تشریف لے گئے