ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
ہوتو اوپر بیٹھ سکتے ہیں ۔ اس وقت صبح کا وقت تھا ۔ اس واسطے اوپر بیٹھنے کی تجویز ہوئی اس کو ہان پشت سائبان پر بہت سی گھاس ڈال دی گئی جس سے اس کی سطح برابر ہو گئی ۔ اور نہایت آرام کی جگہ بن گئی اسبا ب اندر رکھ دیا گیا ۔ اول سب رفقاء سوار ہوئے اور اخیر میں حضرت والا بہ نفس نفیس تشریف فرما ہوئے اور تا ختم سفر دریا کی سیر کرتے ہوئے اوپر ہی بیٹھے ہوئے چلے گئے ۔ ضلع دار صاحب اور سر براہ کار صاحب اور دیگر حاضری مصافحہ کر کے نہایت آزردگی کے ساتھ رخصت ہوئے اور چونکہ گذکشتی کا بنگلہ کی طرف کو ہونے والا تھا جس کا فاصلہ یہاں سے قریب ایک میل کے تھا اس واسطے منشی اکبر علی صاحب مع صاحبزاد گان کشتی پر سوار ہولئے کہ بنگلہ کے محاذات میں اتر جائیں گے ۔ محافات میں پہنچ کر لوگوں نے کہا اتر لیجئے مگر منشی صاحب اور صاحبزاد گان پر اس وقت مفارقت کا نمایاں اثر تھا ۔ فرمایا آگے جہاں ندی اور دریا کا میل ہے جو قریب نصف میل کے ہے اتر جائیں گے چنانچہ وہاں کشتی روکی گی ۔ اور منیجر صاحب مع صاحبزادگان کے بادل ناخواستہ رخصت ہوئے ۔ سات بج کر دس منٹ پر کشتی روانہ ہوئی ۔ منیجر صاحب نے ایک سپاہی اس واسطے ساتھ کر دیا تھا کہ ملاحوں کو تیز ہانکنے کے لئے تاکید کرتا رہے ۔ اور فرمایا کرایہ کا ڈیڑھ روپیہ ملاحوں کو دے دیا گیا ہے ۔ اور ناشتہ بھی ٹفن کیریر میں ساتھ کر دیا ۔ اور فرما دیا کہ برتن خالی ہونے کے بعد یہ چپراسی لیتا آئے گا ۔ منشی اکبر علی صاحب نے بھی ایک رقم حضرت کی خدمت میں پیش کرنی چاہی تھی ۔ لیکن اس وقت مصلحت نہ سمجھی اور سکوت کیا ہاں منشی محمد اختر صاحب کو مبلغ 20 روپیہ دئے اور فرمایا تم میرے چھوٹے ہو تم کو تو میں قبول کرنے پر مجبور کر سکتا ہوں انہوں نے قبول کئے ۔ اس وقت کشتی پر یہ اصحاب تھے ۔ حضرت والا ۔ احقر منشی محمد اختر صاحب ۔ مفتی محمد یوسف صاحب ۔ مولوی ابو الحسن صاحب ، زمین دار صاحب فتح پور ، شیر زمان نام چپراسی کورٹ ، اور چار ملاح محمد عثمان صاحب آمدہ از کان پور راستہ میں باد بان کھول دیا گیا ۔ اور قدرے ہوا بھی چل پڑی جس سے کشتی کی چال بدجہا اچھی رہی ۔ اس سفر میں عجیب تفریح کشتی ندی سے گھا گرا دریا کی شاخ میں پہنچی ۔ اور اس سے گھا گرا کی پیچ دھار میں آئی ۔ تقریبا چھ میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی رہی ۔ یہ رفتار کشتی کے لئے اوسط سے زیادہ ہے لطف یہ تھا کہ حرکت محسوس بھی نہ ہوتی تھی ۔ حضرت بھی فرماتے تھے یہ جزو سفرتواں تمام سفر میں آرام کا ہوا ۔ حقوق کی بیع نہیں ہو سکتی کشتی پر بیٹھے ہوئے ذکر ہوا کہ بھنگی اپنے ٹھکانوں کو بیچتے اور رہن کرتے ہیں ۔ فرمایا یہ سب