ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
آجکل کی وضع داری ترفع اور تکبر ہے جو رفتہ رفتہ طبعی بن گیا ہے آجکل تنعم اس قدر ہو گیا ہے کہ ایسی باتوں کو ذلت کی تعلیم سمجھتے ہیں ۔ اپنے آپ کو کھینچنا بڑا سمجھنا کسی کے سامنے نہ لچنا آجکل کی یہی تہذیب ہے اور نوکرکو تو آدمی ہی نہیں سمجھتے ہر کام میں وہ بات اختیار کی جاتی ہے جس میں ترفع تکبر بناوٹ ضرور ہو نئی نئی وضع نئے نئے فیشن بنائے جاتے ہین اور ان میں جو کچھ ایجادیں اور اضافے ہوتے ہیں ان سب کی بنا تکبر ہی پر عادت بچو ں کو ڈالتے ہیں حتی کہ یہ معاشرت طبعی ہو جاتی ہے ۔ بول چال میں کھانے پینے میں اٹھنے بیٹھنے میں چلنے پھرنے میں غرض تمام حرکات سکنات تکلف سے خالی نہیں ۔ حکایت : ایک دفعہ ایک شخص میرے یہاں آئے اور نہایت انکساری سے کہا میں خادم ہونا چاہتا ہوں بعد تفتیش کے معلوم ہوا ان کی مراد اس سے بیعت کی درخواست تھی کوئی آکر کہتا ہے دامن میں لے لو ۔ کوئی کہتا ہے غلام بنا لو یہ کیا تکلفات ہیں ۔ حکایت ۔ ایک صاحب تشریف لائے اور سلام کر کے کھڑے ہو گئے ۔ بہت دیر ہو گئی میں نے کہا بیٹھتے کیوں نہیں کہنے لگے بلا اجازت کیسے بیٹھوںمیں نے کہا اچھا ایک ہفتہ تک اجاز ت نہیں بس فورا بیٹھ گئے میں نے کہا یہ کیا واہیات ہے یا تو بلا امر نہ بیٹھتے تھے یا اب خود ہی باوجود نہی کے بیٹھ گئے اور رواج یہ ہے کہ جب رخصت ہوں گے تو الٹے پاؤں چلیں گے ۔ پشت کرنا بے ادبی سمجھتے ہیں ظاہر ی برتاؤ میں تو اس قدر اچھائی ۔ مگر اطاعت کا نام نہیں رسمی تعظیم وتکریم بہت ہے ہم لوگوں کی طبیعتیں ہی بد ل گئی ۔ صحابہ میں بناوٹ نہ تھی مگر اطاعت بے حد تھی صحابہ رسمی تعظیم بہت نہ کرتے تھے مگر مطیع اس قدر تھے کہ دنیا کو معلوم ہے کہ صحابہ کو جو تعلق حضورﷺ سے تھا وہ عشق کا ایسا مرتبہ رکھتا ہے کہ دنیا میں کسی محب اور محبوب میں اس کی نظیر ملنا مشکل ہے ۔ لیکن حالت یہ تھی کہ اس کے بھی پابند نہ تھے کہ حضورﷺ کو آتے دیکھ کر کھڑے ہی ہو جایا کریں خود حضورﷺ نے بھی ان کو اس سے منع فرما رکھا تھا ۔ راستہ میں حضور ﷺ سب سے پیچھے چلتے تھے لباس میں وضع میں بیٹھنے کی جگہ میں کسی بات میں دوسروں سے امتیاز نہ رکھتے تھے اس سے