ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
حاضر نہ ہوگا ۔ کیونکہ اس وقت زیادہ تر ذہن کی توجہ ادب الاعلام کی طرف تھی ۔ 8 بجے تقریر ختم ہوئی اس کے بعد لوگوں سے بات چیت کرتے رہے دیکھا کہ صابزادہ محمد علی آگئے ۔ (حضرت کے چھوٹے بھتیجے ) پوچھا پیدل آئے ہو یا سواری کہا شہزادہ ۔ ( یہ ایک عربی گھوڑا تھا ) گھوڑے پر فرمایا سائیں ساتھ ہے کہا نہیں ۔ فرمایا پھر گھوڑا کس کے پاس ہے ۔ کہا ایک لڑکے کو پکڑا دیا ہے ۔ فرمایا آپ کی سب پر حکومت ہے کہ جس سے چاہا کام لے لیا ۔ مطلب یہ ہے کہ اس حرکت کو نا پسند کیا ۔ کیونکہ یہ جابرانہ تحکم ہے ۔ 9 بجے اہل بڑھل گنج سے فرمایا اب اجازت ہے لوگوں نے بادل ناخواستہ اجازت دی اورحضرت مع خدام پیادہ پا واپس ہوئے ۔ وہ لنگڑا آدمی جو بار بار آتا تھا بڑھل گنج سے پھر آیا ۔ اور ہاتھا جوڑ کر عرض کیا کچھ ہم کو بھی بتلادیجئے ۔ فرمایا کیا چاہتے ہو اپنا مطلب صاف کہو جو میری سمجھ میں آئے گا عرض کروں گا ۔ کہا میں بڑا خبیث آدمی ہوں میرے واسطے دعا کر دیجئے ۔ فرمایا دعا کرتا ہوں حق تعالی آپ کی اصلاح فرما دے ۔ عرض کیا کوئی ایسی چیز بتا دیجئے جس سے میرا دل درست ہو جائے اور دین کی طرف رجوع ہو ۔ فرمایا استغفار کی کثرت رکھو کھڑے بیٹھے چلتے پھرتے استغفر اللہ پڑھا کرو اس وقت یہی مناسب ہے آپ کی حالت کے ۔ مجھ سے خط وکتابت رکھنا چند روز کے بعد اور بتاؤں ۔ اول استغفار پھر درود شریف چاہئے استغفار سے قلب کی صفائی ہوگی ۔ پھر میں ایسی چیز بتاؤں گا جس سے قبلب میں رونق پیدا ہو ۔ دیکھو کپڑے کو پہلے دھوتے ہیں اور صاف کرتے ہیں ۔ اس کے بعد عطر لگاتے ہیں ۔ فرمایا یہ مقولہ حضرت ذوالنون مصری کا ہے ۔ کسی نے ان سے عرض کیا کہ استغفار افضل ہے یا درود شریف فرمایا میلے کپڑے کیلئے صابون زیادہ مناسب اور اجلے کپڑے کے لیے عطر ۔ بعد ظہر کچھ سیب ، امرود ، سنترے ، پپیتہ یعنی ارنڈ خر پزہ لائے گئے حضرت والا نے بہت تھوڑے کھائے اور فرمایا شام کی بھوک جاتی رہے گی ۔ بعد عصر پیادہ پا ہوا خوری کے لئے شمال کی جانب گئے جس طرف کل بھی گئے تھے ۔ ایک بڑی جھیل کے قریب یہ راستہ تھا ۔ اس جیل میں مرغابیاں تھیں ۔ اور سرخابوں کی تو بہت ہی کثرت تھی ان کی آواز سن کر شکار کا تذکرہ ہوتا رہا ۔