ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
کیا جائے تو دیر زیادہ لگتی ہے اس واسطے قلب اس کو گوارا نہیں کرتا ۔ اور تقریر میں دیر کم لگتی ہے ۔ اس واسطے تامل نہیں فرماتے ۔ انوار کیا چیز ہیں سوال : مولوی ابو الحسن صاحب نے پوچھا انوار جو نظر آتے ہیں وہ کیا ہیں فرمایا اکثر تو وہ اخلاط ہوتے ہیں جو منور ہو جاتے ہیں حرارت وپیوست سے اور کبھی ملکوتی بھی ہوتے ہیں ۔ مگر بہت شاذ ونادر ۔ میں تو کہتا ہوں ( اپنے تجربہ سے تو نہیں میں خود محروم ہوں ) مجھے کوئی ذاکر اب تک ایسا نہیں ملا جسے ملکوتی انوار بھی نظر آئے ہوں کبھی قلب نے شہادت نہیں دی کہ ان کے انوار ملکوتی ہیں اور جبروتی اور لاہوتی تو کہاں مولوی صاحب نے عرض کیا یہ دونوں ( جبروتی اور لاہوتی ) ممکن بھی ہیں ۔ فرمایا ہاں تجلی مثالی کے طور پر ( تجلی مثالی کی تحقیق تقریر ادب الالوہیہ والرسالہ میں ہے ) فرمایا میں انوار سے بہت بد ظن ہوں بعضوں کی طبیعت اس کے بہت مناسبت ہوتی ہے چنانچہ بنگالیوں کو انوار بہت نظر آتے ہیں اس کی بڑی وجہ یکسوئی قلب ہے اور جس میں عقل کم ہوتی ہے اس کو یکسوئی ہوتی ہے بنگالیوں میں سیدھا پن ہوتا ہے اس واسطے انوار زیادہ نظر آتے ہیں ۔ مراقبہ مفید ہے سوال : مولوی ابو الحسن صاحب نے پوچھا مراقبہ اور خیال باندھنا مفید ہے یا نہیں ۔ فرمایا ہاں مگر مقصود نہیں ۔ مثلا مراقبہ الم يعلم بان الله يري بتایا جاتا ہے اس سے حضوری میں ترقی ہوتی ہے ۔ کشف قبور کی اصلیت سوال : مولوی ابو الحسن صاحب نے پوچھا کشف قبور کی کیا اصلیت ہے کیا واقعی حالات معلوم ہو جاتے ہیں ۔ فرمایا یہی قوت جہاں چاہے صرف کر لو ۔ مگر بیکار ہے اور کوئی کام کی بات نہیں لوگ اس کو بڑا کمال سمجھتے ہیں ۔ حالانکہ کچھ بھی نہیں ۔ کشف قبور کبھی صحیح بھی ہوتا ہے ۔ ایک قصہ بابت رو امانت چنانچہ ایک قصہ ہے کہ ایک قبر پر ایک مسافر شخص نے فاتحہ پڑھی اس کو اس کا حال منکشف ہوا