ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
اس کے ان کا اطمینان نہ ہوتا ۔ یہ کس قدر ہمت کی بات ہے ۔ ہم تو یہ کہہ کر چھوڑ دیتے ہیں کہ کسی پر زیادتی نہ کرنا مگر وہ ایک جزئی پر بحث کرتے ۔ اور جب بتلایا جاتا تو تا وقت تشفی ہونے کے وجوہان پوچھوتے وہ اگر چہ عالم نہیں مگر بہت واقف ہیں اور بڑے محطاط ہیں ہم تو تاویل بھی کر لیتے ہیں اور وہ عزیمت ہی پر عمل کرتے ہیں ۔ نکٹوں میں ناک والانکو ایک بجے کے قریب جمعہ کی نماز کے لئے چلے ۔ منشی اکبر علی صاحب اور ضلع دار کورٹ بھی ساتھ تھے ۔ راستہ میں منشی اکبر علی صاحب نے بیان فرمایا کہ اس علاقہ میں ایک قسم ہے زمین کی سفید رنگ جس میں نمی اس قدر ہے کہ آب پاسی کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ اس زمین کا نام بھاٹ ہے وہاں کے لوگون میں یہ عام مرض ہے کہ گلے سب کے پھولے ہوئے ہوتے ہیں اور یہ وہاں حسن میں شمار ہوتا ہے حتی کہ جس کا گلا پھولا ہوا نہ ہو اس کا بیاہ شادی نہیں کرتے ۔ اورنگ زیب کے غیر متعصب ہونے کے متعلق ایک کتاب نیز منشی اکبر علی صاحب نے بیان فرمایا کہ یہاں مشہور ہے کہ عالمگیر نے راجہ منجھولی کو زبردستی مسلمان کر لیا تھا ۔ لیکن راجہ منجھولی کے سمدھی راجہ پنڈو رنا نے کتاب لکھی ہے جس میں بہت سے واقعات سے اورنگ زیب کا غیر متعصب ہونا ثابت کیا ہے ۔ اور اس کی تغلیط کی ہے کہ راجہ منجھولی کو عالمگیر نے بالجبر مسلمان کیا اور وہ کتاب ان کے کتب خانہ میں مفت ملتی ہے ۔ جامع مسجد میں پہنچے تو امام صاحب نے ( یہ قصبہ کے قاضی بھی تھے ) اصرار کر کے حضرت کو ہی امامت کے لئے کھڑا کیا ۔ حضرت نے جمعہ کی نما ز میں سورہ جمعہ اور سورہ منافقون پڑھی ۔ جب بنگلہ سے جمعہ کی نماز کو چلے تھے تو راستہ میں منشی اکبر علی صاحب نے احقر سے پوچھا کہ آج وعظ ہوگا ۔ ( بعد نماز جمعہ ) یا نہیں ۔ میں نے عرض کیا میں کیا کہہ سکتا ہوں حضرت کی رائے پر ہے ہاں اتنا تو مجھے معلوم ہے کہ اب تک کہیں وعظ نہیں فرمایا ہے ۔ گورکھپور میں بھی درخواست کی گئی تھی تو جواب دیا کہ میں نے یہ سفر استراحت کے لئے کیا ہے طبیعت ضعیف ہے وعظ کے تعب کی متحمل نہیں بیان کرنے سے سفر کی غایت ہی فوت ہو