ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
ذمہ لیا تھا صبح کو کشتہ طلا اور دواء المسک معتدل اور ماء اللحم نوش فرماتے تھے اور شام کو جواہر مہرہ اور معجون ۔ ( احقر نے ایک رو عرض کیا کہ معجون لبوب کبیر میں قضیب گاؤ داخل ہے حضرت کو اس کی اطلاع ہے یا نہیں فرمایا مجھے معلوم ہے اور میں نے ان صاحب سے جنھوں نے یہ بنایا ہے دریافت کر لیا ہے اسمیں ڈالی نہیں گئی ہے ۔ اور ، اور بھی کوئی ناجائز چیز نہیں ڈالی گئی ہے ۔ ) لبوب کبر حسب معمول احقر نے صبح کی دواپیش کی اور عر ض کیا یہ دوا ء المسک کس نے بنائی ہے نہایت اعلی درجہ کی ہے ۔ فرمایا یہ ایک مولوی صاحب ہیں جو مجھ سے محبت مثل بیعت رکھتے ہیں اور میرے شاگرد بھی ہیں ۔ شاگردی کا تعلق عجیب ہے ۔ میں وجدانی بات کہتا ہوں کہ جنہوں نے مجھ سے پڑھا ہے ان سے مجھے تعلق زیادہ ہے ۔ جیسے اولاد سے ہوتا ہے ۔ شاگر د اور مرید میں بھی فرق ہے مرید کے سامنے اپنے عیوب کھلنے کو آدمی گوارا نہیں کرتا ۔ اور شاگرد سے اس میں بھی تکلف نہیں ہوتا ۔ فرمایا محمد بن قاسم تابعی سندھ میں آئے تھے ۔ ہندوستان میں انبیاء علیہم السلام کے مزار فرمایا کہ ہندوستان میں بھی بعض انبیاء علیہم السلام کے مزار ہیں ۔ برس ایک جگہ ہے انبالہ سے آگے بنجارہ کی سرائے اسٹیشن سے اتر کر وہاں ایک احاطہ ہے اس میں مزار ہیں نشان کل قبروں کے نہیں ہیں ۔ حضرت مجدد صاحب کو مکشوف ہوا کہ یہاں انبیاء علیہم السلام کے مزار ہیں ۔ ہم بھی مولانا رفیع الدین صاحب مرحوم ( مہتمم مدرسہ دیوبند) کے ساتھ گئے تھے مولانا نے مراقبہ کیا ۔ ان حضرات کی ارواح سے ملاقات ہوئی گنتی میں تیرہ حضرات ہیں ان میں ایک باپ بیٹے بھی ہیں ۔ باپ کا نام حضرت ابراہیم ہے اور بیٹے کا نام حذر ہے ۔ ( نامعلوم بالضاد ہے یا بالذال ) مولانا نے ان کی بعثت کا زمانہ پوچھا تو ایک راجہ کا نام لیا کہ اس کے زمانہ میں ہم تھے ( فرمایا حضرت والا نے یہ نام میں بھول گیا ( پہریاد آیا راجہ کرن 12 ) اور فرمایا حضرت والا نے کہ مولانا نے مجھ سے یہ مراقبہ قصہ نہیں بیان کیا بلکہ اپنے ایک مرید سے بیان کیا انہوں نے مولانا کے داماد صاحب سے بیان کیا ۔ اور داماد صاحب نے مجھ سے بیان کیا ۔ اور ان مرید صاحب کا نام حاجی حسینی ساکن بسی ضلع سر ہند ہے اور داماد کا ضیاء الحق ہے ۔ سلوک میں چار چیزیں ضروری ہیں مگر ان میں سے دو آجکل متروک ہیں فرمایا سلوک میں چار چیزیں ضروری ہیں ۔ قلت طعام اور قلت منام ، اور قلت کلام اور قلت