ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
اگر تعداد معتد بہ ہوگئی تو خیر یہ طول گواراکیا جائے گا ۔لوگوں نے کہا خواجہ صاحب کو تار دیدیں ۔فرمایا تار کے قصے بہت دیکھے ہیں ۔ مشورہ طلب باتوں میں تار سے کچھ کام نہیں چلتا کیونکہ اتنا مضمون تار میں کیسے جاسکتا ہے ۔آپ لوگ آپس میں مشورہ کرکے وکلاء منتخب کرلیں ۔ اورمیرے پاس لے آئیں ۔اگر 5 مقام بھی ہوگئے تو میں چلا آؤں گا ۔چنانچہ تھوڑی دیر کے بعد چار آدمیوں نے آمادگی ظاہر کی وہ چار جگہ یہ ہیں ۔ ہمی پور ،پوروا معروف ۔مبارک پور ،بہادر گنج ان سب نے پوری آمادگی ظاہر کی ۔ لیکن جب مئو سے روانہ ہوئے تو اسٹیشن میں انبوہ میں کچھ پتہ نہ چلا کہ کس کس کے وکیل کے ساتھ ہیں جب ریل میں بیٹھ گئے اور روانہ ہوگئے تو فرمایا جولوگ بلانا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے اپنے اپنے وکیلوں کے بھیجنے کا کیا انتظام کیا ۔ خدام نے عرض کیا ہم کو نہیں معلوم ظاہر تو لوگ سست ہوگئے اس وجہ سے کہ ان کو پوری امید نہیں رہی فرمایا میں جب کسی کا بلایا ہواجاتا ہوں تو اس کے آدمی کو ضرور ساتھ لے لیتا ہوں بس یہ کام ساتھ رہنے کا مشکل ہے صرف بلاوا دیدینا تو کچھ بات نہیں تمام راستہ کا بارسفر کا اور انتظامات کا مدعو کے سر رہتا ہے بلانے والے کی صرف زبان ہلتی ہے ۔ اور بہت سے بہت یہ کہ روپیہ خرچ کردیا جب انتظام کا بار اپنے ذمہ پڑتا ہے تب معلوم ہوتا ہے کہ بلانا کیا چیز ہے انتظام ،،کارے دار داس سے طلب کی بھی جانچ ہوجاتی ہے جو طالب ہوگا ۔ وہ سو بکھیڑے اپنے ذمہ لے گا ۔ اور اس میں اپنی آسائش بھی ہے راستہ اور سفر کی ضروریات سے جیسا کہ داعی کا آدمی واقف ہوسکتا ہے ایسا مدعو نہیں ہوسکتا ۔ اسی سفر میں اگر بھائی اکبر علی کا آدمی گور کھپور سے ساتھ نہ ہوتا تو ڈوری گھاٹ کے اسٹیشن پر کس قدر مصیبت کاسامنا ہوتا جو کچھ تجویز یں ہم نے اور بھائی اکبر علی نے کی تھیں کہ سواری وغیرہ کاانتظام پورا کردیاتھا وہ سب درمیان میں ایک جگہ ریل نہ ملنے سے الٹ پلٹ ہوگئیں ۔اگر وہ خدمت گار نہ ہوتا تو سردی میں اور اندھیرے میں رات کو کہاں پڑتے وہ واقف تھا اس نے اتنا تو کرلیا کہ دھرم شالہ میں جاٹھیرایا ۔ میں کہیں از خودجانے سے بڑی عار رکھتا ہوں الا آنکہ بہت ہی مخلص اور خاص آدمی ہوکہ اس کے یہاں جانے میں کچھ تامل نہیں کرتااس سے شرطیں لگانے کو تکلیف اور ایذاسمجھتا ہوں اور بلاخاص تعلق کے کسی کے یہاں جانے میں میں بہت ہی شرطیں لگاتاہوں اور پوری طرح دیکھ لیتا ہوں کہ وہ دل سے بلاتا ہے یا نہیں اور ،اور بھی کوئی دینی یا دنیاوی مفسد ہ تو اس پر مرتب نہیں ۔ پوری طرح چھان بین کرکے جب جاتا ہوں ۔ حتی کہ بعض لوگ میری ان شرائط کو دیکھ کر یہ سمجھتے ہیں کہ اس کے مزاج میں بہت خود کشی ہے