ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
ساتھ کی مگر سائل پر ذرا اثر نہ ہوا ۔ اور بے تکلف بیباکی کے ساتھ بے ربط ایک اور سوال شروع کردیا ۔ ازواج مطہرات کی نسبت ایک سوال سوال ۔ ازواج مطہرات کی سورہ "تحریم "میں سخت الفاظ سےتنبیہ کی گئی ہے اس سے ان کی بے وقعتی ہوتی ہے ۔ فرمایا سخت نہیں ہاں تعداد میں الفاظ بہت ہیں اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ حق تعالی کے نزدیک ان کی وقعت زیادہ ہے ۔ دیکھئے سلطنت کے مقابلہ میں اگر کوئی سلطنت کھڑی ہوتو اس سے جنگ کی جاتی ہے اور کوئی معمولی آدمی مقابلہ کے لئے کھڑا ہوجائے تو اس کو جواب بھی نہیں دیا جاتا تو کیا یہ اس بات کی دلیل ہے کہ سلطنت کی وقعت ہے اور معمولی آدمی کے مقابلہ میں سکوت کیا جاتا ہے ۔اس خیال سےکہ اس کو جب چاہیں گے ایک چانٹے میں سیدھا کر لیں گے ۔ ایک ولایتی کی حکایت حضرت والا نے سائل کو پھر فہمائش کی کہ یہ باتیں آپ عیسائیوں کی کتاب سے نقل کر رہے ہیں یہ کتابیں دیکھنا چھوڑدیجئے ۔ کہا ،یہ ناممکن ہے بلکہ جواب حاصل کرنے کے لئے دیکھی جاتی ہیں فرمایا تو اسکی مثال اس ولایتی کی سی ہے جس کے ساتھ کسی نے یہ احسان کیا تھا کہ وہ زخمی تھا اس کی مرہم پٹی کی جس سے وہ اچھا ہوگیا ۔ اتفاق سے یہ شخص ولایتی کے ملک میں جانکلا وہ ان کو گھر لےگیا اور بٹھا کر کہا ۔ ٹھیر و ہم آتا ہے یہ کہہ کر باہر چلا گیا ۔ اس شخص کی بی بی نے اس کا حال پوچھا اس نے بتلایا اس نے کہا کہ ہاں یہ تمھارا ذکر کرتا تھا کہ ہم اسکو یہ بدلہ دے گا کہ زخمی کر کے علاج کرے گا۔ اب وہ چھرا لائے گا اور تم کو زخمی کرے گا ۔ پھر تمھارا علاج کرےگا ۔ تاکہ احسان کا بدلہ احسان ہو ۔ یہ وہاں سے بھاگے جن جوابوں کی آپ کوشش کرتے ہیں وہ ایسے ہیں۔ جواب الزامی سے شبہ رفع نہیں ہوتا بلکہ وہ شبہ بحال اور جدید شبہ اور پیدا ہوجاتا ہے اور محقیقن کے جوابات بے رنگ ہوتے ہیں مگر محقق اور اٹل ہوتے ہیں اور چاہے اس وقت آپ کو وہ پسند نہ آئیں ۔ مگر دس برس کے بعد آپ کو بھی یہی طریقہ اختیار کرنا پڑے گا اور میں بتائے دیتا ہوں کہ "ایں کاربیکار ان است ،،۔ اگر دنیا کا یا دین کا کوئی بھی مشغلہ ہوتو ان باتوں کی فرصت ہی نہ ہو ۔سائل نے کہا کہ یہ بات تو ٹال دینے کی ہے کہ دوسروں کی کتابیں نہ دیکھو آپ ان کتابوں کو دیکھیں تو آپ کو بھی