ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
گھر بیچ دے عرض کیا مجھ سے تصریح کے ساتھ فرما دیجئے تجھے معاف کیا ۔ فرمایا معاف کیا اور نرے گذشتہ کی معافی نہیں بلکہ آئندہ کے لئے اپنا معمول بھی عرض کر دیا کہ میں سب حقوق عامہ مسلمین کے معاف کرتا ہوں جب ضرورت ہو ( مسکرا کر ) میری غیبت کر لیا کیجئے ۔ عرض کیا اب میرے لئے دعا بھی کر دیجئے فرمایا ۔ اس لفظ کی کیا ضرورت ہے میرا لفظ اس کو شامل ہے پھر اسٹیشن رام پور پر وہ صاحب اتر گئے اور اترتے اترتے پوچھا کہ تکشف میں آپ نے اس شعر کو حل کیا ہے کور کورا نہ مرد در کربلا ۔ مجھے اس کے حل میں کچھ شک ہے ۔ گونہ اعتراض کا سا پیرایہ تھا ۔ فرمایا ۔ اس وقت یاد نہیں کیا لکھ دیا اور آپ نے ایسے وقت میں پوچھا کہ میں سوچ بھی نہیں سکتا ۔ اگر ضرورت ہوتو میری تقریر پر جو اشکال ہو تھانہ بھون لکھ کر بھیج دیجئے میں جواب دے دوں گا ۔ وہ صاحب چلے گئے اور ریل چھوٹ گئی ۔ دریافت سے معلوم ہوا کہ یہ صاحب ایک بزرگ ساکن اناؤ کے خلیفہ ہیں اور ان کو رام پور میں رہنے کا حکم ہوا ہے ۔ فرمایا افسوس ہے کہ لوگوں کو مقصود کا ہی پتہ نہیں چلا کیا یہ بھی ضرورت ہے ۔ صوفی ہونے کے لئے کہ ساری مثنوی بھی حل کی ہو اس کا بھی سوال ہوگا قبر میں اور ہم نے کوئی بزرگ اناؤ میں اس نام کا نہیں سنا ۔ حالانکہ کان پور سے اناؤ بہت ہی قریب ہے اور زمانہ دراز تک ہمارا قیام کان پور میں رہا معلوم ہوتا ہے کوئی نئے پیدا ہوئے ہیں یہ حالت مشیخیت کی ہے اس طرف پیر بہت ہیں یہ اپنے زعم میں رام پور کے صاحب خدمت ہو کر آئے ۔ نہ معلوم خدمت کا مفہوم کیا ہے جو ان کے سپرد ہوئی ہے ( مسکرا کر ) آج کل خلافت کے لئے کسوت کی بھی ضرورت نہیں یہ کیا خدمت کرتے ہیں ضلوا واضلوا کے مصداق ہوں گے اور لوگوں کی حس بھی ایسی باطل ہوئی ہے کہ تمیز ہی نہیں ۔ مراد آباد کے ایک بزرگ نے اپنے صاحبزادے کو بھیجا اور رقعہ بھیجا کہ جلسہ قراءت میں حضرت شرکت کا وعدہ فرما لیں جو ماہ ربیع الاول میں ہوگا ۔ فرمایا اس کا جواب تھانہ بھون پہنچ کر دوں گا ۔ جلسہ کا چندہ مہمانی میں خرچ کرنے کا حکم پھر ذکر ہوا کہ جلسہ کے مہمانان کا خرچ کہاں سے ہوتا ہے خود ہی فرمایا خدام خدمت کرتے ہوں گے ۔ مفتی محمد یوسف صاحب نے پوچھا آمدنی جلسہ کو صرف مہمانان کرنا درست ہے یا نہیں ۔ کیونکہ لوگ مدرسہ کیلئے دیتے ہیں فرمایا اذن پر موقوف ہے ۔ مگر اذن عام کیسے معلوم ہو ۔ ہے گڑ بڑ ہی ۔ ہاں