ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
گردن جھکا دیتا ہے ۔ صحابہ کی یہی شان تھی صحابہ نے کبھی حرام اور مکروہ نہیں پوچھا ۔ جب بعد میں اس قسم کے سوالا ت ہونے لگے تب فقہاء نے احکام کے مراتب کو استنباط کر کے قائم کر دیا ۔غرض خمسہ دین میں یہی برتاؤ رکھئے کہ جس بات کی نسبت معلوم ہو جائے کہ یہ دین کی بات ہے اس کو اختیار کیجئے اور جس کی نسبت معلوم ہو جائے کہ یہ دین کے خلاف ہے اس سے الگ رہئے یہ ہے اسلام کامل اس پر کار بند ہو کر دیکھئے پھر کسی بات کی دوسروں سے حاصل کرنے کی کون سی احتیاج رہتی ہے ۔ جس کو کسی چیز سے انس ہوتا ہے دوسری چیز کی طرف میلان نہیں ہوتا جس کو اسلامی مذاق حاصل ہے وہ دوسروں کے افعال کی طرف کیوں مائل ہوگا ۔ بلا ضرورت کوئی چیز بھی غیر قوم کی نہ لیجئے ۔ اس وقت مجھ کو با لقصد یہ بیان کرنا تھا ۔ لا تکونوا من المشرکین سے یہ مسئلہ بخوبی مستنبط ہوگیا ۔ جس چیز میں مشرکین کی مشابہت ہو وہ سب اس میں داخل ہیں سب حاحب رسوم شرکیہ چھوڑ دیں ۔ چال ڈھال میں کھانے پینے میں لباس میں شادی بیاہ میں کوئی عادت اور رسم کفار کی نہ رکھیں ۔ اور نماز پابندی سے پڑھیں اور خود بھی پڑھیں اور اپنے گھر والوں سے اور اوروں سے بھی پڑھوادیں ۔ اب دعا کریں کہ حق تعالی توفیق دیں ۔ آمین ثم آمین ،،