ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
بیٹھے رہے خواجہ صاحب سے اور احقر سے بہت دیر تک گفتگو ہوئی ۔ مگر وہ ۔۔۔۔۔۔۔۔وہی مرغی کی ایک ٹانگ ہانکتے رہے ۔ یہ وہی صاحب تھےجنہوں نے ذرا دیر پہلے دو روپیہ ہدیہ دئے تھے ۔ حضرت والا نے ایک موقع پر خدام سے فرمایا کہ اس گفتگو سےمجھے نہایت تکدر ہوا ۔ اور بے اختیار دل چاہا کہ اس ہدیہ کو واپس کردوں مگر یہ خیال ہوا کہ واپس کرنےسے اور تنافر بڑھے گا ۔ بس میں ایسا بن گیا کہ گویا ہدیہ کو میں بھول گیا ۔ اور نہ یہ گفتگو مجھ سے ہوئی ۔ ایک منی آرڈر پندرہ آنہ کا پہنچا ۔ یہ منی آرڈر مولوی ابو الحسن صاحب نے مئو ضلع اعظم گڈھ سے بھیجا اصلیت اس کی یہ تھی کہ ایک روپیہ حضرت والا کا پالکی میں سے اترتے وقت مئو میں گر گیا تھا ۔اس وقت تلاش کیا گیا ۔ مگر نہ ملا مولوی ابو الحسن صاحب نے عرض کیا کہ یہ روپیہ مجھ سے لے لیا جائے میں اس گم شدہ روپیہ کو تلاش کرلوں گا ۔ فرمایا اسکی کیا ضرورت ہے اول تو ایک روپیہ کیا چیز ہے اگر مل جائے تو آپ رکھ لیں یا اگر یہ گوارا نہ ہوتو میرے پاس بذریعہ منی آرڈر بھیجدیں ۔ عرض کیا فیس منی آرڈر کون دے گا فرمایا اسی میں سے دے دیاجائے ۔چنانچہ ایک آنہ فیس کا دے کر پندرہ آنہ بھیجتا ہوں ۔اور مئو میں میں نے حضرت والاکے واسطے مچھلی پکوا کر ساتھ کر دی تھی اسکےچند قتلے یہاں بچوں نے کھالئے تھے اسکو معاف کردیں ۔ فرمایا حضرت والا نے مولوی صاحب کےمزاج میں کس قدر احتیاط ہے (راقم الحروف کہتا ہے یہ ہے حسن معاشرت جسکی نظیریں بعض صحابہ کے قصوں میں پائی جاتی ہیں ،یہ مچھلی حضرت والا کی ملک نہ تھی ۔بلکہ مولوی ابو الحسن صاحب نے خود خرید کر پکوائی تھی ۔ چونکہ حضرت والا کا نام لگ گیا اسواسطے شرکت غیر ے گوارا نہیں کی ۔ )جب منی آرڈر پندرہ آنہ کا پہنچا تو ایک آنہ خواجہ صاحب نے ہدیہ دیا تاکہ روپیہ پورا ہوجائے ۔ فرمایا عبدالرحمن خان صاحب ملک مطبع نظامی کا قصہ ہے کہ ریل میں ایک مرتاض ہندوسے ان کی آنکھیں چارہوگئیں تو ایسا اثر ہوا کہ قلب پر ظلمت چھاگئی ۔ خاں صاحب نےمجھ سے کہا میں نے کچھ اللہ کا نام بتادیا وہ بات رفع ہوگئی اسی واسطے حدیث میں آیا ہے کہ حضورﷺ فرماتے ہیں ۔من سمع بالدجال فليتامنه یعنی جو کوئی دجال کے نکلنے کی خبر سنے تو چاہئے کہ اس سے دور رہے خواہ مخواہ اس کے سامنے نہ جائے ۔ بری صحبت سے بچنا یہ ہے اصل اس بات کی کہ بری صحبت سے منع کیا جاتا ہے لوگ بری صحبت کو کچھ سمجھتے ہی نہیں