ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
بھی علم کلام کی ضرورت اور رد شبہات کیلئے علم شبہات کی ضرورت ہے ان کے جمع کرنے کی تدبیر یہ ہے کہ امراء ہمت کریں اور کافی رقم چندہ سے جمع کریں اور یہ کام ایک دن کا نہیں ہے ۔ اس میں کچھ عرصہ لگے گا ۔ اس واسطے چندہ ماہوار ہونا چاہئے جب تک یہ کام ختم کو پہنچے برابر ماہوار چندہ جاری رہے اور اس میں پیسوں اور آنوں کے چندہ کا کام نہیں ہے امراء پچاس سو سو روپیہ ماہوار مقرر کریں اتنا کام تو ہے آپ کا اور چندہ کے بعد اس کام کو کرنا یہ کام ہمارا ہے اول اس چندہ سے ملحدین کی کتابیں خریدی جائیں پھر ان کا ترجمہ کیا جائے ہم انگریزی زبان نہیں جانتے ۔ اس ترجمہ کرنے کیلئے تعلیم یافتوں کی ایک جماعت مقرر کریں گے جو ایم ۔ اے اور بی ، اے کی لیاقت رکھتے ہوں ان کو حسب ان کی حیثیت کے معقول تنخواہیں دیں گے ۔ جب ترجمے ہوچکیں گے تو ان کو موقوف کریں گے ( یہ کام اب تک مقدمہ ہوگا ۔ اصل کام کا ۔ اور اصل کام اب شروع ہوگا ۔ ) اب علماء کی ایک جماعت مقرر کی جائے گی جو ان کا رد کرے اور حالانکہ اصل یہی ہوگا مگر ایسے علماء میں بتادوں گا ۔ جو ان گریجویٹوں سے نصف تنخواہ پر اس کام کو کر دیں گے ۔ اس طرح علم کلام جدید تیار ہو جائے گا پھر وہ اردو میں رہے یا اس کا ترجمہ پھر انگریزی میں کر لیا جائے گا ۔ اور مترجمیں کی جماعت پھر ایک معتد بہ وقت کیلئے مقرر کر لی جائے ۔ پھر وہ چھپیں اس کے بعد جیسا مشورہ ہو خواہ مفت تقسیم ہوں یا فروخت کی جائیں اس وقت تک کیلئے چندہ برابر رہے گا ۔ یہ کام آپ کا ہے یہ سب اہتمام ہو تب یہ کام ہو ۔ نیز اس وقت یہ بھی دکھایا جاسکتا ہے کہ ہمارے علماء کام اچھا اور زیادہ کرتے ہیں یا آجکل کے مدعیان ہمدردی وتعلیم وتہذیب بس یہ سن کر پھر نام نہ لیا کہ ایسا کریں گے ۔ بات یہی ہے کہ ان مشوروں سے غرض کام کرنا نہیں ہے ۔ بلکہ کام کو دوسروں پر ٹال کر خود بوجھ سے بچ جانا ہے ۔ مشورہ میں تو زبان ہلتی ہے ۔ زمین وآسمان کے قلابے جس کا جی چاہے ملالے کام کوئی کرے تب ہم جانیں ۔ چندہ بلقان میں بھی رائے دینے والے تو بہت تھے طریقے سے چلنے والے کم تھے ۔ علماء کو بہت ابھا دیئے ۔ ہوش سے کام لینا چاہئے نہ کہ جوش سے میں نے کہا جوش سے کام نہ لو ہوش سے کام لو حدود شرعیہ سے باہر نہ نکلو ۔ شریعت نے سبحان اللہ ہر کام کا طریقہ کیسا صحیح بتایا ہے یہ لوگ اپنے جوش پر نازاں تھے ۔ مگر میں پوچھتا ہوں کہ جوش میں حدود قانونی سے باہر نکل کر دیکھا ہوتا کیا ہوتا لوگوں کے اموال غصب کر کرکے اور چوری کر کرکے اور ڈاکے