ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
صاحب نے عرض کیا کیا ذکر شغل تو یہ لوگ بھی کرتے ہیں ۔ پھر نورانیت قلب میں کیوں نہیں پیدا ہوتی ۔ اور حق کی پہچان صحیح کیوں حاصل نہیں ہوتی ۔ ذکر شغل بلا تربیت کافی نہیں فرمایا ذکر سے استعداد قبول حق ہو جاتی ہے اور فعلیت کی شرط ہے تربیت ۔ بلا اس کے بصیرت نہیں ہوتی جیسے وہی ہے کہ استعداد پیدا ہوتی ہے ضامن دینے سے اور منعقد دودھ ہے نرا ضامن کیا کام دے سکتا ہے ۔ جب کہ دودھ ہی خراب ہو جیسے قوت تو لید منی مراءۃ میں ہے اور قوت مصورہ منیء رجل میں ہے ۔ منی رجل کافی نہیں تولید کے لئے یہ گفتگو کرتے ہوئے ڈیرہ پہنچ گئے ۔ 22 صفر 1335 ھ یوم سہ شنبہ کافر کا کپڑا بلاوجہ نجس نہیں اس وقت ہوا اچھی معلوم ہوتی تھی ۔ منشی اکبر علی صاحب نے ملازموں کو آواز دی کہ بچھانے کو کچھ لاؤ ۔ دو ہندو اردلی اپنے اپنے کمبل لے آئے کہ ان کو بچھالیں یہ ہندو کے استعمال میں ہیں ریاست سے ان کو ملے ہیں ۔ فرمایا ہاں ان کے نجس ہونے کی کوئی دلیل نہیں ۔ لہذا نماز ان پر ہو سکتی ہے ۔ چار پانچ آدمی بڑھل گنج کے بھی تھے ۔ بعد نماز ڈیرہ میں جا بیٹھے مولوی عبد الغنی صاحب نے عرض کیا ہماری بستی میں مولوی شبلی وغیرہ نیا چرہ کا اثر بہت ہو گیا ہے ۔ دعا کیجئے اور اس کے انسداد کیلئے کسی تدبیر کو ضرور جی چاہتا ہے گو انسداد معلوم نہیں ہوتا کیونکہ عام مذاق بگڑے ہوئے ہیں ۔ لیکن اپنے امکان بھر کچھ کرنا چاہئے ۔ درس اور وعظ کے فوائد دوباتیں خیال میں آتی ہیں یا تو درس وتدریس شروع کریں یا وعظ کہیں اور ان دونوں میں سے وعظ ہی زیادہ مفید معلوم ہوتا ہے کیونکہ اس کا نفع عام ہوتا ہے اور جس بات کے لیے ضرورت دیکھی جائے وہی بیان کی جاسکتی ہے ۔ لیکن وعظ گوئی بڑی محنت کا کام ہے جو میرے اکیلے کے امکان سے خارج ہے ۔ ہاں چند آدمی مستعد ہوں اور جابجا پہنچیں اور وعظ کہیں تو یہ کام اچھی طرح ہو سکتا ہے ۔ فرمایا دونوں