ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
ڈرنے ) کا مرض ہے ۔ اسکے لئے تعویذ لکھا ۔ یکم ربیع الاول 1335 ھ روز چہار شنبہ شب چہار شنبہ مغرب کی نماز مہیو میں پڑھی بعد مغرب محمد اختر صاحب کو یاد کیا اور فرمایا تعلق بھی تکلیف کی چیز ہے ۔ صلۂ رحم جس وقت محمد اختر گئے ہیں ۔برابر اس وقت سے اسی طرح دھیان رہا ۔ عشاء کی نماز مدرسہ احیاء العلوم کی مسجد میں پڑھی اور کھانا بعد نماز عشاء کے کھایا مولوی مسیح الدین صاحب نے دیگر پچیس تیس احباب کے کھانے کا بھی انتظام کیا تھا ۔فرمایا مجھے دوسروں کے ساتھ کھانے میں مزہ نہیں آتا اور یکسوئی کے ساتھ نہیں کھایا جاتا ۔لہذا ہم سب کو الگ کھلا دیا جائے ۔چنانچہ حضرت والا اور خدام کو اس کوٹھری میں جس میں حضرت والا کی چار پائی تھی کھلایا گیا ۔ کھانا کھاتے میں پھر محمد اختر صاحب کو یاد فرمایا ۔ اور فرمایا یہ عجیب بات ہے کہ ہم سب بھائی ایک طبیعت ایک خیال ایک مزاج کے ہیں ۔یہی معلوم نہیں ہوتا کہ بھائی بھائی ہیں بلکہ باپ بیٹے معلوم ہوتے ہیں تقسیم جائداد میں اختلاف نہ ہونا جائداد کا معاملہ بڑا نازک ہوتا ہے خاص خاص عزیزوں میں بھی ذرا سی بات پر لڑائی ہو جاتی ہے ۔ مگر والد مرحوم کی جائداد جب بٹی تو ہم بھائیوں میں ذرا بھی اختلاف نہ ہوا گھر میں بیٹھ کر ایک گھنٹہ میں سب قصہ ختم ہو گیا ۔قرعہ نکال کر سب سے اچھا قرعہ چھوٹے کو دے دیا اور اس کم درجہ کا اس سے بڑے کو اور اس سے کم درجہ کا اس سے بڑے کو دیا ۔ جو قرعہ محمد مظہر کو دیا گیا وہ سب سے اچھا تھا اب اس کی آمدنی بہت بڑھ گئی ہے ۔ نہایت عمدہ قسم کی زمین ہے ۔ طمع اور حرص نہ ہو تو تقسیم میں جھگڑا نہیں ہو سکتا خواجہ صاحب نے پوچھا اس صورت میں تساوی کہاں ہوئی اور تقسیم تساوی کے ساتھ چاہئے فرمایا سب حصے مالیت میں برابر تھے ۔ مگر اس قرعہ کی زمین نوعیت میں اچھی تھی ۔ ہم سب میں سے کسی میں