ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
غیر ضعفاء مؤ سے سرائے میر چلے آئیں اور ضعفاء سے مؤ میں ملاقات ہو جائے ۔ چار گھنٹہ کا قیام مؤ میں کافی ہوگا ۔ اس سے زیادہ کی گنجائش نہیں نکلتی آپ کے سامنے بڑی دقتوں سے یہ وقت نکلا ( بعد میں قیام مؤ میں ٹکرے کرکے زیادہ رہا جیسا کہ آگے آتا )ہے خواجہ عزیز الحسن صاحب کا ذکر ہوا تو ان کی بہت تعریف کی اور بہت سے اوصاف بیان فرمائے ۔ ان میں سے جو باتیں ان کی ذات خاص سے تعلق رکھتی ہیں ان کو اجمالا اور جن باتوں میں دوسروں کے لئے بھی فوائد ہیں ان کو تفصیل کے ساتھ لکھا جاتا ہے ۔ قسم اول یہ ہے کہ خواجہ صاحب سراپا دین ہیں ۔ اور عامل با لعزیمت ۔ قانع متواضع مجاز خلیفہ با اثر غیر متصنع میں دنیا کا کوئی شائبہ بھی ان میں نہیں ۔ صاحب حال حب فی اللہ رکھنے والے ہیں ۔ اور دوم قسم کے اوصاف یہ ہیں کہ فرمایا میرٹھ میں ایک جگہ مجھ کو سوڈا پلایا گیا ۔ اس سے پھندا ایسا لگا کہ دم کے دم میں خاتمہ کی صورت ہو گئی ۔ خواجہ صاحب بھی تھے ۔ اس سے بچ جانے کے بعد فرماتے ہیں ۔ اس وقت مجھے رنج تو جیسا کچھ ہوا ظاہر ہے ۔ مگر میں نے اپنے دل کو سمجھایا کہ جمعہ کا دن ہے آج کی موت بھی اچھی ۔ خاتمہ بخیر ہو جانا بڑی نعمت ہے یہ میرے منہ ہی پر بے تکلف کہہ دیا ظاہرا رنجدہ بات ہے مگر مجھے بڑی قدر ہوئی کہ دین ان کی طبیعت پر غالب ہے ، طبعی رنج کو بھی دین کے خیال نے دبا لیا ۔ اور فرمایا میں تو دنیا داروں کےمجمع میں لوگوں کے مذاق کی رعایت سے الفاظ بولتا ہوں ۔ مگر خواجہ صاحب دنیا داروں کے مجمع میں بھی وہی اصطلاحی الفاظ بولتے ہیں یہ حرام ہے اور یہ نا جائز ہے اور فرمایا کاش ان کے والدین ان کو علم دین پڑھاتے ایسے لوگ علم دین کے لائق ہیں انہوں نے اپنی اولاد کے لئے علم دین ہی تجویز کیا ہے ۔ حالانکہ آجکل انگریزی تعلیم کا مذاق ایسا عام ہوا ہے کہ مولوی بھی اپنی اولاد کو انگریزی پڑھاتے ہیں ۔ حب الدنيا راس كل خطيئة ۔ اس نے خراب کیا لوگوں کو عالم ہو یا جاہل جس میں یہ ہو گی وہ خراب ہوگا ۔ اور جس دنیا دار میں بھی یہ نہ ہووہ مفاسد سے بچا رہے گا ۔ اور فرمایا یہ خواجہ صاحب کی دینداری ہے ۔ کہ مولوی عبد الغنی ( یہ حضرت ایک بڑے خلیفہ ہیں ۔) اور دیگر معاصرین سے ان کو بڑی محبت ہے ورنہ معاصرین سے محبت نہیں ہوتی ۔ معاصرین سے محبت حب دنیا نہ ہونے کی دلیل ہے میرے نزدیک حب دنیا نہ ہو تو پھر معاصرین سے بھی عداوت ونفرت نہیں ہوتی ۔