ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
کھانا کے وقت مہمان کو بالکل آزادی دینا چاہئے سوائے رفقاء کے اور کوئی پاس نہ ہو کھانے کا وقت ہوا تو فرمایا ہمارے رفقاء کے سوا کوئی نہ ہو حتی کہ صاحب خانہ بھی یہاں موجود نہ ہوں کیونکہ ہم آزادی سے نہ کھا سکیں گے چنانچہ کھانا آنے کے بعد دروازہ بند کر لیا گیا ۔ کھانے میں روٹیاں میدہ کی تنوری تھی ۔ جو حضرت والا کی عادت کے بالکل خلاف تھی چند لقمے کھا کر فرمایا ان کے ہضم کے لئے تو یہیں کے لوگوں کا معدہ چاہئے ان کو نہ کھاؤ مگر خاموش رہو ۔ صاحب خانہ سنے گا کہ روٹیاں پسنج نہ آئیں ۔ تو اس کو ملال ہو گا ۔ اس نے نہ معلوم کس جوش اور خلوص سے کھانا پکایا ہے ۔ چنانچہ سب نے چاول وغیرہ زیادہ تر کھائے ( سفر میں ایسے موقعے بہت جگہ پیش آئے ۔ مگر حضرت والا نے قولا وفعلا کسی طرح ظاہر ہونے نہیں دیا کہ یہ چیز خلاف طبع ہے ۔ ) دوسرے وقت صاحب خانہ سے فرمایا کہ دن میں روٹیاں سخت تھیں ۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ میدہ کی تھیں ۔ اس وقت بغیر چھنے آٹے کی پکائی جائیں تو اچھا ہے ۔ مسجد کو بالکل چھوڑ دینا جائز نہیں ظہر کے وقت اس قدر مجمع تھا کہ تمام شامیانے کے نیچے صفیں تھیں ۔ اور برآمدہ اور کمرہ سب میں نماز پڑھی گئی ۔ قبل نماز لوگوں نے عرض کیا یہ مسجد بہت ذراسی ہے جامع مسجد میں تشریف لے چلئے وہاں جگہ فراخ ہے اور لوگ وہاں منتظر بھی ہیں فرمایا مسجد کو بالکل چھوڑ دینا مناسب نہیں ۔ کیونکہ اس صورت میں یہاں بالکل جماعت نہ ہوگی ۔ حالانکہ مسجد محلہ کا حق ہے مناسب ہے کہ کچھ لوگ یہاں پڑھیں اور کچھ وہاں ۔ خارج مسجد میں نماز مثل گھر میں پڑھنے کے ہے لوگوں نے کہا کہ حضور کے پیچھے نماز کے پڑھنے کے بہت لوگ خواہش مند تھے ۔ اسی خیال سے وہ وہان گئے ہیں ۔ کہ حضور وہاں جائیں گے اب ان کو یہیں بلا لیں ۔ فرمایا یہ بھی مناسب نہیں کیونکہ وہاں پڑھیں گے تو مسجد میں پڑھیں گے اور یہاں مسجد میں جگہ نہیں مسجد کے باہر کھڑا ہونا ہوگا ۔ مسجد کی فضیلت فوت ہو جائے گی ۔