ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
ہے اور یہ طریقہ دین ہی کے ساتھ خاص نہیں دنیا میں بھی دیکھئے کہ ایک تو ہے جارج پنجم کی حکومت کا ماننا اس کے لئے تو دلیل عقلی کی ضرورت ہے اور بعد ثابت ہو جانے حکومت کے ہر ایک حکم کی علت یا حکمت کسی کو پوچھنے کی اجازت نہیں اگر کوئی عدالت میں پوچھے کہ فلاں قانون کی کیا وجہ ہے تو گستاخی میں لے لر چالا ن کر دیا جائے او ر کون ایسا کرتا ہے ۔ قانون کے کسی حکم کی نسبت شبہ پیدا نہیں ہوتا ۔ بات یہ ہے کہ جس چیز کی وقعت ذہن میں ہوتی ہے اس میں شبہات پیدا نہیں ہوتے ۔ شریعت اور خدائے تعالی کی وقعت قلوب میں نہیں ہے اس سے شبہات پیدا ہوتے ہیں ۔ کبھی کارڈ کے ایجادات کے تغیرات میں بھی کسی نے تفتیش مصلحت نہیں کی ۔ بلکہ اس میں کوئی بحث کرے تو کہہ دیتے ہیں " رموز مملکت خویش خسروا ن دانند " کسی خادم کو مخصوص بنانے کے مفاسد فرمایا اپنے کسی دوست کو مقرب ومخصوص بنانے میں علاوہ او ر نقصانات کے خود اس شخص کو بھی دنیاوی اوردینی دونوں قسم کے نقصان پہنچتے ہیں ۔ دنیوی تو یہ کہ محسوس ہو جاتا ہے اور دوسرے آدمی اس کی چغلیاں کھانے لگتے ہیں ۔ اور چغلی کا اثر جب کہ بار بار ہو کچھ نہ کچھ ہو ہی جاتا ہے اور اس کی خصوصیت وغیرہ ندارد ہو جاتی ہے اور دینی یہ کہ وہ اپنے آپ کو بڑا سمجھنے لگتا ہے ۔ حدیث یوضع لہ القبول میں ایک نکتہ فرما یا حدیث یوضع لہ القبول فی الارض میں مقبولیت کی ترتیب حق تعالی نے یہ رکھی ہے کہ اعلی سے ادنی کی طرف تدریج فرمائی ہے ۔ یعنی اول بندہ کو حق تعالی مقبول فرماتے ہیں ۔ پھر سمووات کے فرشتوں کو ترتیب حکم ہوتا ہے کہ زمین میں ندارد کرو کہ سب اس سے محبت رکھیں ۔ ہمارے بزرگوں کی طرف اور علماء کی رجوعات رہی ہیں پس جس طرح اہل سموات نے بڑے فرشتوں میں اول اور ان کے بعد نیچے درجہ والے فرشتوں میں ان کے بعد اسی طرح اہل ارض میں اول خواص میں اس کی محبت ہوتی ہے پھر عوام میں اس سے ترتیب مقبولان الہی کی شناخت معلوم ہوئی ۔ وہ یہ کہ ان کی طرف اول خاص واہل فہم لوگوں کا رجوع ہو ۔ پھر عوام کا اور آجکل لوگوں نے اس کا عکس سمجھ رکھا ہے ۔ کامل اس کو سمجھتے ہیں جس کی طرف عوام و دنیا