ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
یہ کہیں گے کہ نماز کو بگاڑا ۔ اور خراب کیا تو پھر اقیموا الصلوۃ کے معنی ہوئے کہ نماز پڑھو اور اس طرح پڑھو کہ پورے حقوق ادا ہوں نہ کہ ایسی نماز کہ فقط نام نماز کا لگ جائے اس کو نماز ہی نہ کہا جائے گا ۔ دیکھو موٹی سی بات ہے کہ ایک حاکم یا آپکا ایک دوست کہے کہ ایک نوکر ہم کو لادو اور آپ اس کے اس حکم کی تعمیل یہ کریں کہ چار پائی پر ڈال کر ایک آدمی لنجا اپا ہج جو کسی کام کا نہ ہو فقط جان اس میں ہو لیجا کر پیش کر یں اور وہ پوچھے کہ یہ کیا ہے ۔ آپ جواب دیں کہ آپ کے حکم کی تعمیل کی ہے آدمی لایا ہوں تو اس پر وہ حاکم کیا برتاؤ کرے گا ۔ یا وہ دوست آپ کا اس فرمائش کی تعمیل سے خوش ہوگا ۔ اور کیا جب وہ کہے کہ یہ کیسا آدمی لائے ہوتو یہ جواب معقول ہو گا کہ آپ نے آدمی مانگا تھا ۔آدمی لا دیا بالکل ظاہر ہے کہ ٹھیک بات اسی کی ہے ۔ پس ثابت ہوا کہ جس چیز کی فرمائش ہو اس میں نام کا درجہ ہوتا ہے اور ایک کام کا ۔ نام کا درجہ کوئی منظور نہیں کرتا ۔ ہر شخص کی غرض یہی ہوتی ہے کہ کام کی چیز ملے دیکھئے پنساری سے آپ کہیں کہ بادام دے اور وہ نام کے بادام دیدے یعنی ایسے بادام دے جن کے اندر مغز نہ ہو تو آپ واپس کریں گے یا نہیں اگر وہ آپ کو کہے کہ بادام مانگے تھے میں نے بادام دیدئیے تو آپ یہی کہیں گے کہ اصلی مقصود تو کام ہے اور وہ مغز سے نکلتا ہے نام کے بادام کس کام آیئں گے ۔ اے صاحبو ! ذرا ہم کو شرم آنی چاہئے کہ اپنے معاملات مین تو درجہ کام کا چاہتے ہیں ۔ اور خدا معاملات میں نام کو کافی سمجھتے ہیں ۔ اور اس پر اطمینان کر لیتے ہیں کہ ہم نے خدائے تعالی کے حکم کی تعمیل کر دی ۔ اور اس پر ثواب وجزا کی امی لگائے بیٹھے ہیں ۔ نماز میں بے احتیاطی نماز ایسی پڑھتے ہیں کہ نہ طہارت کی خبر نہ کپڑے کی خبر ۔ بعض لوگ ایسا چھوٹا کپڑا باندھتے ہیں کہ رکوع اور سجدہ میں ستر کھل جاتا ہے ۔ اگر چوتھائی گھٹنہ بھی کھل گیا تو نماز نہیں ہوئی ۔ مگر اس کی کچھ