ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
کے برابر میں تھا ۔ مخصوص کرادیا جس وقت احقر پہنچا تو اس قدر مجمع تھا کہ تل دھرنے کی جگہ نہ تھی ۔ حضرت ولا کے قریب پہنچنا مشکل تھا ۔ حضرت ولا نے دیکھ پایا فرمایا اندر آجاؤ ۔ یہ کمرہ آپ ہی بزرگوں کے لئے ہے ۔ صاحب خانہ نے اس کمرہ میں حضرت والا کی چار پائی بچھائی تھی ۔ اوراس کمرہ میں نیچے کسیر بچھی ہوئی تھی ۔ اور اس کے اوپر فرش تھا ۔ ہم خدا م اس کمرہ میں نہایت آزادی کے ساتھ رہے ۔ مجمع کی حالت قابل دیکھنے کے تھی ۔ لوگ پروانہ وار حضرت پر گرتے تھے ۔ اور جوق در جوق چار طرف سے چلے آتے تھے ۔ مجمع میں ایک نوجوان مجذوب بھی تھے ۔ وہ اسٹیشن پر بھی استقبال کے لئے گئے تھے ۔ یہ صاحب عرصہ سے حضرت والا سے تعلق رکھتے ہیں اور رونا ان پر غالب ہے ۔ اسٹیشن پر حضرت نے دیکھتے ہی فرمایا ۔ دیکھو رونا مت ۔ بس یہ کہنا تھا اور زار زار رونے لگے ۔ ع " چھیڑنا مت کہ بھرے بیٹھے ہیں " پھر برابر حضرت کے پاس جب تک بیٹھے رہے روتے رہے ۔ ایک مولوی صاحب کا ذکر ہوا کہ ان کو بخار ہے ۔ فرمایا ان کو ایک بخار نہیں دو بخار ہیں ۔ ایک فصلی اور ایک وصلی ( یعنی متعلقین کی وجہ سے کہ ان سے ان بڑا رنج پہنچتا ہے ۔ اور مرض میں زیادتی ہو جاتی ہے ۔) زائرین کے ہجوم نے حضرت کو بہت خستہ کر دیا تھا اس واسطے تقریبا دو گھنٹہ کے بعد بر آمدہ میں سے حضرت والا اس کمرہ میں آ گئے جس میں خدام تھے اور اس میں چار پائی حضرت کی بچھی ہوئی تھی ۔ اور دروازہ بند کر لیاخدام نے عرض کیا چار پائی پر لیٹ جایئے ۔ اور خدام بدن دبادیں تاکہ کچھ تکان رفع ہو جگہ کی تنگی دیکھ کر فرمایا ۔ چاپائی کھڑی کردیں تو اچھا ہے ۔ فرش پر لیٹ رہوں گا ۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا ۔ خدا م بدن دباتے رہے ۔ شامیانہ کی وجہ تسمیہ ذکر ہوا کہ شامیانہ کو شامیانہ کیونکہ کہتے ہیں فرمایا یہ اہل شام کی ایجاد ہے اس واسطے انہیں کی طرف منسوب ہے ۔