ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
حسب نسب بیان کرنے کے بھی میں نے نہیں پہچانا ۔ اول شناسائی پیدا کرو ۔ اور مجھ سے کچھ حاصل کر وتا کہ مجھے تم سے کچھ حاصل کرتے ہوئے شرم نہ آئے ۔ اس وقت تو یہ باتیں روکھی معلوم ہوئیں مگر تجربہ ہوا نفع پر نہ چاہئے جو غرض ہے عطایا سے یعنی علماء کے ساتھ تعلق اور محبت اور جو اس کا بھی اصل الاصول ہے یعنی تعلیم و تعلم وہ بھی تو حاصل ہونا چاہئے ۔ داڑھی کے حدود کسی نے پوچھا داڑھی کی حد کیا ہے فرمایا ایک قبضہ (مٹھی ) سے کم نہ چاہئے ۔ حدیث فعلی سے ثابت ہے اور فقہاء کے قول سے بھی ثابت ہے فقہاء کا کوئی قول بلا سند نہیں ہوتا وہ حدیث کو زیادہ سمجھتے ہیں ۔ پوچھا گیا غدارین کے بالوں کیا حکم ہے ۔ یہ بھی داخل داڑھی میں نہیں ۔ فرمایا مجھے اس میں تردد تھا اس کے رفع کرنے کے لئے میں نے بچوں کو بلایا دیکھا تو ثابت ہوا کہ عذارین پر کچھ بال ان کے بھی ہوتے ہیں اور ظاہر ہے کہ بچوں کی داڑھی نہیں ہوتی تو یہ بال سر کے ہوئے اور ان کا منڈانا بلا سر کے کو صاف کرنا جائز ہے یا نہیں فرمایا جائز ہے پوچھا گیا بعض لوگ کانوں کے پاس کے بالوں کو زیادہ کٹواتے ہیں اور ٹھنڈی کے بالوں کو کم کٹواتے ہیں یعنی ٹھنڈی کے بال تو ایک مٹھی رہتے ہیں اور کانو کے پاس کے بال بہت چھوڑتے ہیں یہ جائز ہے یا نا جائز فرمایا کانوں کے پاس کے بال بھی چا ر انگل سے کم نہ ہونے چاہئیں ۔ مصافحہ کی مشہور ترکیب موضوع ہے فرمایا مصافحہ کی ترکیب میں مشہور ہے کہ انگوٹھوں کو دبا د ے یہ بے اصل ہے اور یہ حدیث موضوع ہے کہ انگوٹھون میں رگ محبت ہے ۔ پچھان کے علماء اور عوام کسی میں تصنع نہیں ہے فرمایا ہماری طرف کے علماء مخدوم نہیں بنتے نہ ان مین ترفع ہے نہ امتیاز ہے نہ تکبر کچھ نہیں ہے ۔ مولانا محمد قاسم صاحب کی کسی لوہار نے دعوت کی اور وقت پر بارش ہونے لگی مولانا خود کمبل