ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
کیا ۔ ہمارا اتنا طرف کہاں میرے یہاں لوگ آتے ہیں ہمیشہ ان کے فائدہ کا خیال رکھتا ہوں میں ان کو خدا کا بندہ بنانا چاہتا ہوں اپنا بندہ نہیں بناتا ۔ جب کسی کو نفع نہ ہو یا اس کی سیری نہ ہو ئی ہوتو بلابیعت کے واپس کر دیتا ہوں یا بعد بیعت کے بھی یہ معلوم ہو تو کہہ دیتا ہوں اور جگہ جاؤ ۔ مرید اور شیخ میں مناسبت طبعی ہونا چاہئے مرید اور شیخ میں مناسبت طبعی ہونی چاہئے ۔ تکلف اور تصنع اور کھنیچا کھینچ سے کام نہیں چلتا ۔ میاں بی بی کا سا قصہ ہے کہ دونوں میں نباہ جب ہی ہو سکتا ہے جب کہ طبعی مناسبت دونوں میں ہو اور اس مناسبت کا کوئی ضابطہ اور قاعدہ نہیں جیسے کہ مرد وعورت میں مناسبت کا معیار کچھ حسن وجمال نہیں بعضی عورت حسین ہوتی ہے مگر میاں سے نہیں بنتی اور بعضی عورت بد صورت ہوتی ہے اور میاں بی بی میں موافقت خوب ہوتی ہے اسی واسطے حدیث میں مخطوبہ کے دیکھ لینے کی اجازت ہے ۔ بلکہ اس کی تحریض ہے اور یہ لفظ حدیث کا ہے فانه احري ان يودد بينكما مناسبت مزاج خانہ داری کا موقوف علیہ ہے ۔ پیر ومرید میں مناسبت موقوف علیہ اصلاح ہے اسی طرح مناسبت بین الشیخ والمرید اصلاح کا موقوف علیہ ہے اسی واسطے تعدد شیوخ سے منع کیا جاتا ہے کیونکہ دو شیخوں میں با ہم ضرور فرق ہوتا ہے تو مرید اس سے موافقت کرے گا یا اس سے اس کی نسبت کہا ہے المريد بين الشيخ كا لزوجة بين الزوجين ۔ یا اس کی مثال قرآن شریف میں ہے ضرب الله مثلا رجلا فيه شركاء متشاكثون ورجلا سلما لرجل برکت کی تحقیق برکت کا ذکر ہوا تو احقر نے عرض کیا برکت کی حقیقت کیا ہے سمجھ میں نہیں آتا ۔ کہ چیز ہو تھوڑی سی اور بلا شمول دوسری چیز کے بہت سی ہو جائے اور کہتے ہیں کہ وقت میں برکت ہو جاتی ہے تو کیا یہ ہوتا ہے کہ گھنٹہ بجائے 60 منٹ کے 70 منٹ کا ہو جائے یا دن رات کے گھنٹے بجائے 24 کے 30 ہو جائیں یا کیا فرمایا برکت کی حقیقت تو معلوم ہے اور وہ لغت میں زیادت ہے ۔ حاصل اس کا کسی شئے پر زیادہ نفع کا مرتب ہونا ۔ ہاں کیفیت معلوم نہیں ۔ کیونکہ عادت کے خلاف ہوتا ہے بوجہ خارق عادت ہونے کے اس کو کرامت کہا جاتا ہے ۔ باقی اہل کشف کے نزدیک یہ بھی ثابت ہے کہ وقت قابل انبساط وانقباض چیز ہے